غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک اسلامی جہاد کے اعلیٰ سطحی وفود نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک اہم ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ غزہ پر جاری صہیونی درندگی کے مکمل خاتمے، فلسطینیوں کے قتل عام کے رکنے اور قابض اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بغیر کسی بھی سیاسی معاہدے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
جمعرات کے روز ہونے والی اس ملاقات میں حماس کے وفد کی قیادت محمد درویش نے کی جو کہ قیادت کونسل کے سربراہ ہیں جبکہ جہاد اسلامی کے وفد کی قیادت تنظیم کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے کی۔
اجلاس کے دوران دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری قتل عام، انسانی المیے اور فلسطینی عوام کی بے مثال قربانیوں پر تفصیل سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیلی ریاست کی جانب سے غزہ میں ڈھائے جانے والے مظالم، اجتماعی نسل کشی، ہسپتالوں، سکولوں اور رہائشی عمارتوں پر بمباری نے ایک بھیانک تصویر دنیا کے سامنے رکھ دی ہے۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ “قابض اسرائیل کی فوجیں غزہ سے واپس جائیں، انسانی امداد کا فوری اور بلاروک ٹوک داخلہ یقینی بنایا جائے، اور کسی بھی مذاکرات یا معاہدے کی بنیاد اسی اصول پر ہو”۔
دونوں وفود نے ان ثالث ممالک کی کوششوں کو سراہا جو جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کے لیے سرگرم ہیں، مگر یہ بھی واضح کیا کہ جنگ بندی صرف اس وقت معتبر ہو گی جب ظلم رک جائے، نہ کہ صرف خاموشی چھا جائے۔
اجلاس میں فلسطینی قوم کی استقامت، جرأت اور اپنے حقوق سے جڑے ناقابلِ انکار مؤقف کو بھی بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
“ہماری قوم نہ ذلت قبول کرے گی، نہ جھکے گی، نہ اپنی آزادی سے دستبردار ہو گی۔ فلسطین کے ہر فرد کا عزم، اس کے خون سے لکھا ہوا عہد ہے کہ آزادی، خودمختاری اور القدس کو دارالحکومت بنا کر ہی دم لیں گے۔”
قیادت نے اس پر بھی زور دیا کہ دنیا کی بے حسی اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے باوجود فلسطینی مزاحمت اپنی پوری توانائی سے قابض اسرائیل کا راستہ روکے ہوئے ہے۔
“قابض دشمن اپنے وحشیانہ حملوں، جدید ترین اسلحے اور دہشتگردانہ منصوبوں کے باوجود نہ غزہ کے حوصلے توڑ سکا ہے نہ اس کی مزاحمت کو دبانے میں کامیاب ہوا ہے۔ ہمارے مجاہدین، ہماری قوم، ہر میدان میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔”
حماس اور جہاد اسلامی نے بیت المقدس، مغربی کنارے، اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں میں قابض اسرائیلی ریاست کی بڑھتی ہوئی جارحیت کی بھی سخت مذمت کی۔
ساتھ ہی شام اور لبنان پر بار بار کیے جانے والے حملوں کو بھی خطے کے امن کے خلاف گہری سازش قرار دیا، اور مسلم و عرب اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست کے اس دہشتگردانہ منصوبے کے خلاف متحد ہو کر میدان میں آئیں۔