Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں اسرائیلی ایجنڈا بے نقاب: “ملیشیا ابو شباب” کو خفیہ اسلحہ سپلائی!

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی عسکری اور سکیورٹی امور کے معروف محقق رامی ابو زبیدہ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل ایک نہایت خطرناک اور مکروہ منصوبے پر عمل پیرا ہے، جس کے تحت فلسطینی سرزمین غزہ میں سرگرم بعض مسلح گروہوں کو براہِ راست اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ یہ انکشافات اسرائیلی ذرائع سے حاصل شدہ مصدقہ معلومات پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد غزہ کے اندر خانہ جنگی بھڑکانا اور فلسطینی مزاحمت کو اندر سے کمزور کرنا ہے۔

ابو زبیدہ نے اپنی فیس بک پوسٹ میں واضح کیا کہ یہ اقدام خود قابض اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی براہِ راست منظوری سے ہو رہا ہے، اور اس کی تفصیلات نہ تو اسرائیلی کابینہ کو معلوم ہیں، نہ ہی کسی سرکاری عسکری ادارے کو۔ یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ نیتن یاھو کے دفتر کے اندر ایک خفیہ گروہ سرگرم ہے، جو ریاستی نگرانی سے بالا بالا انتہائی اسٹریٹیجک فیصلے کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سکیورٹی منصوبے کا بنیادی مقصد فلسطینیوں کے اندر ایک ایسے مسلح گروہ کو پروان چڑھانا ہے جو قابض اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کرے۔ یہ منصوبہ ماضی میں قابض اسرائیل کی جانب سے لبنان میں قائم کردہ “جیَش لحد” یا مغربی کنارے میں بنائی گئی “روابط قرویہ” کی طرز پر ہے۔ ان مسلح گروہوں کو غزہ کی مختلف علاقوں، خاص طور پر رفح اور خان یونس میں متحرک کیا جا رہا ہے تاکہ یہ قابض اسرائیل کی پراکسی فورس بن کر مزاحمت کو دبانے، عوام کی نگرانی کرنے، انٹیلی جنس سرگرمیاں انجام دینے اور حتیٰ کہ امدادی قافلوں کی حفاظت جیسے مشن انجام دے سکیں۔

ابو زبیدہ نے خاص طور پر جس گروہ کا ذکر کیا وہ ہے “ملیشیا ابو شباب”، جسے قابض اسرائیل کی جانب سے براہِ راست اسلحہ اور لاجسٹک سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس کا مقصد نہ صرف داخلی فتنہ پھیلانا ہے بلکہ مزاحمتی اتحاد کو توڑ کر فلسطینی عوام کو مزید کمزور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گروہ فلسطینی معاشرے کی ٹوٹ پھوٹ اور غربت کا فائدہ اٹھا کر مقامی لیڈروں کو پیسے کے عوض بھرتی کر رہا ہے۔ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کے ذریعے قابض اسرائیل ایک ایسی “فلسطینی ساختہ ملیشیا” بنانا چاہتا ہے جو اس کی ایجنڈے پر عمل پیرا ہو اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف صف آراء ہو۔

اس خطرناک منصوبے کے انٹیلی جنس پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے ابو زبیدہ نے کہا کہ اس طرح کا منصوبہ ریاستی اداروں کے علم میں لائے بغیر خفیہ طریقے سے انجام دینا اسرائیلی حکومت کے اندر گہرے فساد اور خطرناک رجحان کا پتا دیتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت غزہ میں ایک جعلی سکیورٹی متبادل تیار کیا جا رہا ہے تاکہ مزاحمت کے کمزور ہونے کی صورت میں اس خلا کو پُر کیا جا سکے۔

خطرناک زمینی شواہد

ابو زبیدہ نے کہا کہ اس سازش کے کئی زمینی شواہد بھی سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں سے سب سے اہم یہ ہے کہ یہ مسلح عناصر جدید ترین اسرائیلی فوجی وردی، نئے ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹس سے لیس ہو کر غزہ میں نظر آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ افراد امدادی قافلوں کو لوٹنے میں بھی ملوث پائے گئے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ گروہ منظم طریقے سے افراتفری پھیلانے اور فلسطینی معاشرے کو دباؤ میں لانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے ان گروہوں کے خطرے کو بھانپتے ہوئے ان کے خلاف سکیورٹی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مزاحمت اس گھناؤنے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پوری طرح بیدار اور مستعد ہے۔

ابو زبیدہ نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ قابض اسرائیل کا یہ منصوبہ واضح طور پر غزہ کی سوسائٹی اور سکیورٹی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ اندرونی لڑائیوں کے ذریعے فلسطینیوں کو آپس میں الجھایا جا سکے اور مزاحمت کو اندر سے توڑا جا سکے۔ ان کے مطابق اس سازش کا مقابلہ صرف مزاحمتی کارروائیوں سے نہیں، بلکہ معاشرتی شعور، میڈیا کی بیداری اور سکیورٹی اقدامات کے امتزاج سے ہی کیا جا سکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan