Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

انسانی حقوق کی تنظیم کا غزہ سے جبری طور پر لاپتا کیے گئے فلسطینیوں کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ

غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مرکز فلسطین برائے دفاعِ اسیران کے سربراہ محمد شعبان نے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی بین الاقوامی سطح پر فوری اور غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائیں، خصوصاً ان غزہ کے اسیران کے انجام کے بارے میں، جنہیں قابض اسرائیلی فورسز نے گرفتاری کے بعد گم نام کر دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والے بیان میں انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل نے سینکڑوں فلسطینیوں کو، بالخصوص غزہ کے شہریوں کو، انتہائی بدترین حالات میں اپنی جیلوں اور خفیہ حراستی مراکز میں رکھا ہوا ہے، جہاں نہ ان کے حقوق کا تحفظ ہے، نہ کسی قسم کی عالمی نگرانی۔ ان اسیران کی حالت زار انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیل نے سرکاری طور پر 2790 غزہ کے باشندوں کو اسیر رکھنے کا اعتراف تو کیا ہے، مگر ان میں سے 144 افراد کا کچھ پتہ نہیں، ان کی حالت، مقام، یا زندگی کے آثار تک چھپائے جا رہے ہیں۔ ان کا انجام ایک اندھیری گمنامی میں دفن کر دیا گیا ہے، جہاں نہ قانون کی روشنی پہنچتی ہے، نہ عالمی انصاف کی کرن۔

محمد شعبان نے بتایا کہ ہمیں ایسی رپورٹس اور گواہیاں موصول ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان فلسطینی اسیران، خاص طور پر غزہ سے تعلق رکھنے والوں کو جسمانی اور ذہنی اذیتوں، بے رحمانہ تشدد اور علاج سے محرومی جیسے غیر انسانی مظالم کا سامنا ہے۔

حقوق انسانی کے اس مرکز نے واضح کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر قانونی اور انسانی سطح پر متحرک ہو چکا ہے، تاکہ غزہ کے ان مظلوم قیدیوں کا مسئلہ عالمی محاذ پر اٹھایا جا سکے۔ کیونکہ قابض اسرائیل کی جیلوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ صرف ایک جرم نہیں بلکہ انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا داغ ہے۔

رپورٹ میں یہ اندوہناک حقیقت بھی سامنے لائی گئی ہے کہ غزہ کے درجنوں قیدی آج بھی جبری گمشدگی کی پالیسی کے تحت غائب کر دیے گئے ہیں۔ قابض اسرائیلی جیل انتظامیہ کے مطابق وہ انہیں ’’غیر قانونی جنگجو‘‘ قرار دیتی ہے، جن کی تعداد 1846 ہے، جن میں سے صرف ایک خاتون قیدی، سہا ابو سالم کی شناخت کی جا سکی ہے۔

سب سے دل دہلا دینے والا انکشاف یہ ہے کہ غزہ کے کم از کم 44 اسیران شہادت کے رتبے پر فائز ہو چکے ہیں، جن کے نام اور شناخت اب تک معلوم ہو چکی ہے۔ جب کہ مجموعی طور پر اب تک 69 قیدی و اسیران شہید ہو چکے ہیں، جنہیں نسل کشی کے آغاز سے لے کر اب تک پہچانا جا چکا ہے۔ جبکہ کئی دیگر شہید قیدی آج بھی لاپتا ہیں، ان کا نام، ان کی قبر، ان کا آخری لمحہ سب کچھ گمنامی کے پردے میں دفن ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan