غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح اعتراف کیا ہے کہ شمالی غزہ میں جاری جھڑپوں کے دوران اس کا ایک فوجی ہلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ نے مزید انکشاف کیا ہے کہ شمالی علاقے جبالیہ میں تین دیگر قابض فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
قابض فوج کے بیان کے مطابق، ہلاک ہونے والا فوجی “6646 ریکی یونٹ” کا رقیب اول تھا، جو شمالی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ معرکے کے دوران مارا گیا، جبکہ ایک اور فوجی شدید زخمی ہوا۔
ادھر عبرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ جبالیہ میں حماس کے عسکری ونگ، “کتائب عزالدین القسام” کی جانب سے ایک ڈرون کے ذریعے اسرائیلی فوج پر دھماکہ خیز مواد پھینکا گیا، جس سے تین فوجی زخمی ہو گئے۔
منگل کے روز بھی غزہ کے وسطی علاقے الشجاعیہ میں شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں قابض اسرائیلی فوج کا ایک اور سپاہی مارا گیا اور دو مزید زخمی ہوئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہاں بھی حماس کے ڈرونز نے قابض افواج پر بم گرائے، جس سے جھڑپیں اور بھی شدت اختیار کر گئیں۔
جھڑپوں کے بعد اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹروں کو تل ابیب کے “ایخلوف” ہسپتال اور بئر السبع کے “سوروکا” ہسپتال میں زخمیوں کو منتقل کرنے کے لیے روانہ کیا گیا، جس سے تصدیق ہوتی ہے کہ قابض فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
قابض اسرائیلی میڈیا اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، سنہ2024ء کے مارچ میں غزہ پر دوبارہ مسلط کی گئی جنگ کے بعد سے اب تک قابض فوج کے 15 اہلکار ہلاک اور 56 زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پیر کے روز بھی شمالی غزہ میں جھڑپوں کے دوران قابض فوج کے تین اہلکار ہلاک ہوئے۔ ان جھڑپوں کے بعد، قابض اسرائیل کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے اپنی فوج کو ہدایت جاری کی کہ وہ غزہ کے شمال اور جنوب دونوں علاقوں میں عسکری کارروائیوں کا دائرہ وسیع کریں۔
سرکاری اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق، سات اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک قابض اسرائیلی فوج کے ہلاک شدگان کی مجموعی تعداد 861 ہو چکی ہے، جن میں 416 اہلکار وہ ہیں جو زمینی حملوں کے آغاز کے بعد مارے گئے۔ تاہم فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں زور دے کر کہتی ہیں کہ اصل تعداد قابض اسرائیل کے دعووں سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ جھڑپیں فلسطینی عوام کے اس مقدس نصب العین کا عملی ثبوت ہیں جو انہوں نے قابض اسرائیل کے ظلم، درندگی اور نسل کشی کے خلاف مزاحمت کی صورت میں اپنا رکھا ہے۔ جب تک قابض ریاست غزہ پر بم برساتا رہے گا، فلسطینیوں کا جذبہِ حریت بھی اسی جوش سے جواب دیتا رہے گا۔