غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) بحرِ روم کی وسعتوں میں امید کا چراغ بن کر رواں دواں “ماڈلین” نامی کشتی پر ایک اسرائیلی ڈرون کی پرواز نے کشتی پر سوار انسانیت کے متوالوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ کشتی “آزادی بیڑا” (فریڈم فلوٹیلا) کی ایک کڑی ہے جو محصور و مجبور فلسطینیوں کے لیے امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھ رہی ہے۔
فرانس سے تعلق رکھنے والی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن جو اس کشتی پر سوار ہیں نے بتایا کہ منگل کی رات ایک ڈرون مسلسل کشتی کے اوپر منڈلاتا رہا، جس سے کشتی پر موجود تمام رضا کاروں میں اسرائیلی حملے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر ممکن خطرے کے لیے تیار ہیں، مگر اصل خوف قابض اسرائیل کی جانب سے ڈرون یا آبدوز کے ذریعے حملے، کشتی کو نیچے سے تباہ کرنے یا عملے کو گرفتار کرنے کا ہے۔
یہ کشتی جس کا نام “ماڈلین” ہے اتوار کے روز جنوبی اٹلی کے جزیرہ صقلیہ سے روانہ ہوئی تھی۔ اس پر مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بارہ بین الاقوامی رضا کار سوار ہیں۔ ان کا مقصد صرف ایک ہے: غزہ کا محاصرہ توڑنا اور وہاں کے نہتے، مظلوم عوام تک انسان دوستی کا پیغام اور امدادی سامان پہنچانا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ2023ء میں قابض اسرائیل کی جانب سے اسی “فریڈم فلوٹیلا” کے ایک اور جہاز کو جو مالٹا کے قریب تھا، دو ڈرون حملوں کے ذریعے تباہ کر دیا گیا تھا، جس کے بعد یہ موجودہ کوشش دوبارہ شروع کی گئی ہے۔
ریما حسن نے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہمیں اس مشن کی سنگینی کا بخوبی اندازہ ہے، مگر جو خطرہ ہمیں درپیش ہے، وہ اس ظلم اور درندگی کے مقابلے میں کچھ نہیں جو فلسطینی دہائیوں سے سہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی درندگی محض سات اکتوبر سنہ2023ء کے بعد کی بات نہیں، بلکہ فلسطینی قوم کئی نسلوں سے قربانیوں کی داستان رقم کر رہی ہے۔
“ماڈلین” وہ 36ویں کشتی ہے جو آزادی بیڑے کے تحت غزہ کی جانب بھیجی گئی ہے۔ قابض اسرائیل نے بارہا یہ دھمکی دی ہے کہ وہ ایسی کسی بھی کشتی کو طاقت کے زور پر روکے گا جو غزہ کی طرف بڑھے۔ سنہ2010ء میں بھی اسی طرح “ماوی مرمرہ” نامی ترک کشتی پر حملہ کر کے قابض اسرائیل نے دس ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اور باقی مسافروں کو قید کر لیا تھا۔