Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

اقوامِ متحدہ کے ماہرین کا غزہ جانے والی امدادی کشتی کو محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ

جنیوا  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے ایک پُرزور مطالبے میں کہا ہے کہ غزہ کی جانب روانہ ہونے والی کشتی “مادلین” کو، جو فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے تحت روانہ ہوئی ہے اور جس پر طبی امداد، غذائی اشیاء اور بچوں کی بنیادی ضروریات کا سامان موجود ہے کو محفوظ راستہ دیا جائے تاکہ مظلوم فلسطینیوں تک یہ زندگی بچانے والا سامان پہنچ سکے۔

ماہرین نے پیر کے روز اپنے بیان میں واضح کیا کہ ان امدادی اشیاء کی فوری فراہمی نہ صرف ضروری ہے بلکہ ایک انسانی فرض ہے، کیونکہ ان کی عدم دستیابی کی صورت میں پورا غزہ “ہلاکت” کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کشتی ایک علامتی نہیں بلکہ باہمت اور بااصول انسانی کاوش ہے جس کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ فلسطینیوں کی تکالیف پر خاموشی اب مزید ممکن نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل کو یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا ان کے ہر قدم کو غور سے دیکھ رہی ہے اور اسے ہر حال میں اس اتحاد، کشتی اور اس پر سوار رضاکاروں کے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام سے باز رہنا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کے عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سمندری حدود کے ذریعے امداد وصول کریں، چاہے وہ قبضے کی حالت میں ہی کیوں نہ ہوں۔ اسی طرح، اس کشتی کو بین الاقوامی سمندری حدود میں آزادی سے سفر کرنے کا حق حاصل ہے تاکہ وہ غزہ کے متاثرین تک پہنچ سکے۔ قابض اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے تحت اس آزادی میں کسی صورت مداخلت کا مجاز نہیں۔

ماہرین نے اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کے کارکنان، اقوامِ متحدہ کے انسانی مشنز اور دیگر شہری قافلوں پر بار بار کیے جانے والے وحشیانہ حملوں کے بعد فریڈم فلوٹیلا کے رضاکاروں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

یاد رہے کہ ماضی میں اسی اتحاد کی ایک اور کشتی مئی کے آغاز میں روانہ کی گئی تھی جس پر قابض اسرائیل نے مالٹا کے ساحل کے قریب ڈرون حملہ کیا تھا۔

ماہرین نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل نے غزہ پر گزشتہ سترہ برس سے مکمل محاصرہ مسلط کر رکھا ہے، اور 2 مارچ 2025ء سے یہ محاصرہ اس قدر سخت کر دیا گیا ہے کہ امدادی اشیاء کی ترسیل مکمل طور پر روک دی گئی، جس کے نتیجے میں 80 دن سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور صرف نہایت معمولی مقدار میں اشیائے ضرورت داخل ہونے دی گئی ہیں۔

بیان میں زور دیا گیا کہ جب فریڈم فلوٹیلا کی کشتی غزہ کی سمندری حدود کے قریب پہنچ رہی ہو تو قابض اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین اور عالمی عدالتِ انصاف کے احکامات کی مکمل پاسداری کرنی چاہیے تاکہ امداد بلاتعطل متاثرہ فلسطینیوں تک پہنچ سکے۔

مارچ 2024ء میں عالمی عدالتِ انصاف یہ تسلیم کر چکی ہے کہ غزہ میں قحط پھیل چکا ہے، جو نسل کشی کے خطرے کی ایک واضح علامت ہے۔ نومبر 2024ء میں عالمی فوجداری عدالت بنجمن نیتن یاھو کے خلاف فلسطینی عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کرنے کے جرم میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کر چکی ہے۔ مگر اس کے باوجود یکم مارچ 2025ء کو نیتن یاھو نے تمام اشیائے خوردونوش اور امدادی سامان کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ماہرین نے کہا کہ 600 سے زائد دن گزر چکے ہیں، جس میں قابض اسرائیل نے فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی منظم مہم اور نسل کشی پر مبنی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، اور یہ ظلم اپنی انتہاؤں کو چھو چکا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل اور امریکہ کی پشت پناہی سے قائم کردہ “غزہ انسانی ادارہ” امداد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور، بےعزت اور قید کیا جا سکے۔ ماہرین نے کہا کہ یہ عمل انسانیت، وقار، غیرجانبداری اور آزادانہ امداد جیسے بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ صرف مارچ کے مہینے میں بچوں میں شدید غذائی قلت کی شرح 80 فیصد سے بڑھ چکی ہے۔

ماہرین نے مزید کہا کہ جب امدادی سامان سے بھرے ٹرک رفح بارڈر پر کھڑے ہوں اور معصوم شہری بھوک سے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہوں تو یہ صرف “ربط و ہم آہنگی کی ناکامی” نہیں بلکہ دانستہ طور پر امداد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مجرمانہ سازش ہے، اور بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری اس جرم میں خاموش تماشائی نہیں بلکہ شریکِ جرم نظر آتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی فوری طور پر “امن کے لیے اتحاد” کے اصول کے تحت امن مشن تعینات کرے تاکہ امدادی قافلوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan