غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) یورپی میڈیٹیرین ہیومن رائٹس آبزر ویٹری کے سربراہ رامی عبدہ نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کے فوجی ترجمان کی جانب سے رفح کی دلخراش قتل عام سے لاتعلقی ظاہر کرنے کے لیے جاری کردہ ویڈیو، خود اسی کے خلاف ناقابل تردید ثبوت بن گئی ہے۔ یہ ویڈیو جس کا مقصد اپنی بے گناہی ثابت کرنا تھا، اب عالمی سطح پر ایک شرمناک اسکینڈل بن چکی ہے۔
رامی عبدہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ یہ ویڈیو درحقیقت خانیونس کی ہے، نہ کہ رفح کی۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سات امدادی آٹے سے بھری گاڑیاں ایک ایسی غنڈہ گرد ٹولے نے لوٹیں جو اسرائیل کی پشت پناہی میں کام کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی چند مظلوم اور بھوکے شہریوں نے اس لوٹی ہوئی امداد میں سے اپنا حصہ واپس لینے کی کوشش کی، تو ان غنڈوں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ یہ سب کچھ ایک اسرائیلی ڈرون کی نگرانی میں ہو رہا تھا جو ہر لمحہ اس ظلم کا نگران تھا، مگر خاموش تماشائی بنا رہا۔
عبدہ نے اس بات پر زور دیا کہ جو کوئی بھی بغیر 100 شیکل یعنی تقریباً 30 ڈالر دیے ایک تھیلا آٹا اٹھانے کی کوشش کرتا، اسے یا تو گولی مار دی جاتی یا بے رحمی سے پیٹا جاتا۔ یہ سب کچھ قابض اسرائیل کے فضائی نگرانی سسٹم کی آنکھوں کے سامنے ہوا، لیکن کسی نے مداخلت نہیں کی، کیونکہ مجرم خود قابض اسرائیل کی چھتری تلے کام کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ویڈیو جو بظاہر رفح میں پیش آنے والی “ویٹکوف قتل عام” سے اسرائیلی فوج کی جان چھڑانے کے لیے پیش کی گئی تھی درحقیقت ایک اور سنگین جرم کی پردہ کشائی کرتی ہے ۔ اسرائیلی فوج کی سرپرستی میں ہونے والی امدادی سامان کی لوٹ مار اور اس کی حفاظت پر مامور مسلح گروہوں کی سرکاری سرپرستی میں یہ جرم کیا گیا۔
اس سے قبل اتوار کی صبح قابض اسرائیل نے ایک اور ہولناک جرم کا ارتکاب کیا جب اس نے رفح کے مغربی علاقے میں امریکی امداد کے ایک مرکز کے قریب ہزاروں بھوکے اور محتاج شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ان کے خلاف کی جانے والی درندگی میں کم از کم 31 فلسطینی شہید ہوئے، جبکہ 200 سے زائد شدید زخمی ہو گئے۔ وہ سب غزہ کی ناکہ بندی میں پیس جانے والے معصوم انسان تھے، جو صرف زندہ رہنے کی کوشش کر رہے تھے۔