تل ابیب (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض صہیونی حکومت کے ظلم اور داخلی خلفشار کا ایک اور منظر اس وقت سامنے آیا جب درجنوں صہیونی مظاہرین نے تل ابیب میں بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں قائم لیکوڈ پارٹی کے مرکزی دفتر پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین نے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے قبضے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی معاہدہ نہ ہونے پرشدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
عبرانی اخبطار “یدیعوت احرونوت” کے مطابق مظاہرین نے تل ابیب کی معروف عمارت “قلعہ زئیف” کے اندر زبردستی داخل ہو کر دفتر وزیر اعظم کے سامنے خود کو زنجیروں سے باندھ لیا۔ یہ احتجاج غزہ پر جاری صہیونی جنگ کے 600 دن مکمل ہونے پر کیا گیا، جسے خود اسرائیلی عوام بھی اب ایک گہری ناکامی سے تعبیر کرنے لگے ہیں۔
مظاہرین نے وزارت دفاع کے قریب بیگن روڈ کو بند کر دیا، جب کہ کئی افراد قلعہ زئیف کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر نشر ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قابض صہیونی پولیس مظاہرین کو طاقت کے ذریعے منتشر کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ کچھ افراد نے اپنی کلائیاں عمارت کی سیڑھیوں سے باندھ رکھی تھیں۔
لیکود پارٹی کا صدر دفتر قلعہ زئیف کی عمارت کی گیارہویں منزل پر واقع ہے۔ مظاہرین کی بڑی تعداد نے اس عمارت کے ارد گرد سڑکیں بند کر کے دھرنا دیا، کئی افراد نے بنجمن نیتن یاھو اور اس کے وزرا کے چہروں کے ماسک پہن رکھے تھے، جب کہ ان کے جسم پر نارنجی لباس تھا جو پھانسی کے قیدیوں کی علامت ہے۔
عبرانی اخبار “ہارٹز” کے مطابق درجنوں مشتعل مظاہرین نے تل ابیب میں “کنگ جارج” سڑک بند کر دی اور قیدیوں کی رہائی کے مطالبے کے حق میں ” پرینر چوک” کی جانب مارچ کیا۔
صہیونی پولیس نے طاقت کے بل پر مظاہرین کو منتشر کیا اور ان کے ساتھ لائی گئی آواز کی گونج پیدا کرنے والی آلات اور ڈھول ضبط کر لیے۔