غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ میں قابض صہیونی فوج کی طرف سے نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے600 دن گزر چکے ہیں اور قابض اسرائیل کی درندگی ابھی تک تھم نہیں سکی۔ فلسطین کے مظلوم عوام پر ظلم و ستم کا ایسا سلسلہ جاری ہے جس کی نظیر انسانی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ بنجمن نیتن یاھو نے امریکہ کے سیاسی و عسکری سائے میں جنگ بندی کے معاہدے سے یکطرفہ انحراف کر کے ایک بار پھر تباہی کا وہی در کھولا جس سے انسانیت بھی کانپ اُٹھی۔ دنیا خاموش ہے، عالمی ادارے بےحس ہو چکے ہیں، اور اہلِ غزہ روز موت کے سائے میں سانس لیتے ہیں۔
گذشتہ 72 دنوں سے یہ خون آشام مہم مزید شدت اختیار کر چکی ہے۔ مارچ 2023ء سے بنیادی خوراک کی ترسیل پر پابندی نے قحط کا ایسا منظر کھینچا ہے جو کسی بھی دل رکھنے والے کو ہلا دینے کے لیے کافی ہے۔ انسانیت کراہ رہی ہے، اور غزہ کا ہر چہرہ سوال بن کر دنیا کی آنکھوں میں جھانک رہا ہے۔
آج کے مظالم کی تفصیل
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق آج صبح سے اب تک صہیونی حملوں میں 23 نہتے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جبالیہ کے الفاخورہ کیمپ میں شہریوں کے ایک گروہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں 4 افراد جام شہادت نوش کر گئے اور متعدد زخمی ہوئے۔
خانیونس کے قصبے القرارہ پر بمباری کے نتیجے میں ابراہیم عصام ابو رحمہ شہید ہو گئے، جبکہ رفح کے امدادی مرکز کے قریب کل زخمی ہونے والے سالم عطا سالم ابو موسیٰ آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔
اسی طرح بنی سہیلہ میں ابو مصطفی خاندان کا گھر صہیونی جنگی طیاروں کی وحشت کا نشانہ بنا، جس میں کم از کم دو افراد زخمی ہوئے۔ میرَاج کے امدادی مرکز کے نزدیک صبح کے وقت صہیونی فوج نے کفاح عودہ سلیمان السوارکہ کو گولی مار کر شہید کر دیا۔
غزہ یورپی ہسپتال کے قریب قسام بسام کوارع کو نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ عبسان کبیر میں یاسین سلمان ابراہیم برکہ پر بمباری کر کے ان کی جان لے لی گئی۔
قابض اسرائیل کے ڈرونز نے بنی سہیلہ کے ارمیضہ علاقے میں ایک مقام کو نشانہ بنایا، جب کہ خانیونس کی شمالی بستی القرارہ پر توپوں کی گھن گرج اور گولیوں کی بوچھاڑ سے خوف کا سماں طاری کر دیا گیا۔
صحافی اسامہ العربید کے خاندان کے گھر پر ہونے والی بمباری میں 9 فلسطینی شہید اور 15 شدید زخمی ہو گئے۔ اسی طرح وسطی غزہ کے شہر دیر البلح میں عقیلان خاندان کا گھر ملبے کا ڈھیر بن گیا، جہاں 6 مزید فلسطینی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر گئے۔
شمالی غزہ کے الصفطاوی محلے میں بھی ایک گھر پر فضائی حملہ کیا گیا، جب کہ رات کے پچھلے پہر قابض اسرائیل نے مشرقی غزہ اور جنوبی خانیونس میں کئی رہائشی عمارتیں مسمار کر دیں۔ نیز خان یونس کے مشرقی علاقے معن میں بھی ایک خوفناک فضائی حملہ کیا گیا۔
600 دنوں سے جاری یہ قتل عام یہ اجتماعی سزا اور انسانیت سوز مظالم اقوامِ عالم کے منہ پر ایک طمانچہ ہیں۔ غزہ کا ہر بچہ، ہر عورت، ہر بزرگ اور ہر شہید عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے مگر دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ عالمی خاموشی نے وحشی صہیونی ریاست کو بے لگام کردیا ہے اور وہ قتل عام میں مزید جری ہوگئی ہے۔