غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) غزہ کے جنو بی شہر رفح کے علاقے میں صہیونی فوج نےاندھا دھند گولیاں برسا کر ایک بے گناہ فلسطینی بزرگ ماں کو شہید کردیا۔کِفاح عودہ سلیمان السوارکہ نامی یہ ضعیف خاتون ان سینکڑوں مظلوم فلسطینیوں میں شامل تھیں جو خوراک کے حصول کے لیے ایک جگہ جمع تھے۔ اس دوران قابض صہیونی فوج نے ان پر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی ہوگئے۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ دل دہلا دینے والا واقعہ جنوبی خان یونس کے میراج علاقے میں پیش آیا جہاں صبح سویرے جب معصوم شہری امداد حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے تو قابض اسرائیلی فوج نے ان پر براہِ راست گولیاں چلادیں۔ ان میں کئی زخمی بھی ہوئے، اور کِفاح سوارکہ موقع پر ہی شہید ہوگئیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق کل اسی مقام پر کچھ امدادی اشیاء تقسیم کی گئی تھیں جس کی خبر سن کر آج سینکڑوں مرد و زن، بچے، بزرگ بھوک کے مارے وہاں پہنچے تھے۔ مگر ان کے استقبال میں کھانے کے پیکٹ نہیں بلکہ قابض فوج کی گولیاں اور ڈرون طیاروں کی گرج دار گولیوں کی بوچھاڑ تھی۔
یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ کل ہی قابض اسرائیل نے ایک اور ہولناک قتل عام کیا، جب رفح میں امدادی مراکز پر گولیوں کی بوچھاڑ سے تین شہری شہید، 46 زخمی اور 7 لاپتہ ہوگئے۔ ان مراکز پر وہی فاقہ زدہ لوگ جمع ہوئے تھے جنہیں قابض افواج نے خود بلایا تھا۔ وہی لوگ جو کئی دنوں کی بھوک، بےبسی اور زخموں کے ساتھ صرف ایک روٹی کی امید لیے پہنچے تھے۔
حکومتی میڈیا کے دفتر نے بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ نہایت منظم نسل کشی ہے، جس کا ارتکاب پوری بے رحمی کے ساتھ کیا گیا۔ گذشتہ 90 دنوں سے جاری غزہ کی بندش، ادویات کی عدم دستیابی، کھانے کے ذرے ذرے کو ترستے ہوئے معصوم فلسطینی عوام اب صرف اللہ کی رحمت کے سہارے پرہیں۔
دفتر نے مزید کہا کہ امداد کی تقسیم کے لیے بنائے گئے نام نہاد ” مراکز” ایک ناکام منصوبہ ثابت ہوئے ہیں۔ عبرانی میڈیا، عالمی مبصرین اور خود میدان میں موجود گواہ اس کی ناکامی کی گواہی دے چکے ہیں۔ جب ہزاروں بھوکے فلسطینی ان مراکز پر جمع ہوئے تو انہیں خوراک دینے کے بجائے گولیوں سے نشانہ بنایا گیا۔