Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

“مسجد اقصى پر یہودی دھاوں کا خوفناک دن،قبلہ اول پر عرب ملکوں کی خاموشی کیا رنگ لائے گی؟

مقبوضہ بیت المقدس  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) صہیونی حکومت کی موجودہ کٹھ پتلی کابینہ کے قیام کے بعد سے مسجد اقصیٰ پر یہ نواں حملہ تھا اور “طوفان الاقصیٰ” کے بعد چھٹا واقعہ ہے جب دو روز قبل صہیونی وزیر برائے قومی سکیورٹی ایتمار بن گویر قبلہ اول کے احاطے میں میڈیا کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی دریدہ دہنی کے ساتھ ’نئے حقائق‘ کے نفاذ کا اعلان کر رہا تھا، تو مسجد اقصیٰ بے بسی اور کرب کی تصویر بنی ہوئی تھی۔

بن گویر نے نہایت تکبر سے کہاکہ “آج تو یہودیوں کا سیلاب ہے. آج ہم یہاں دعا اور سجدے کر سکتے ہیں”۔ اس کا اشارہ توراتی جھوٹی رسومات، خصوصاً اس کے بیان کردہ “سجود ملحمی” کی طرف تھا جو وہ قابض فوج کے سائے میں دھڑلے سے ادا کر رہا تھا۔ بن گویر نے غرور سے تین بار کہا کہ “ہم جاری رکھیں گے، جاری رکھیں گے، جاری رکھیں گے”۔

آج مسجد اقصیٰ اپنے بدترین دنوں سے گزر رہی ہے۔

سیاسی تجزیہ نگار یاسر زعاترہ نے ان مناظر کو “عربوں کے گھٹنے ٹیکنے” کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی دشمن آج اپنی درندگی کو کھلے عام مسجد اقصیٰ میں انجام دے رہا ہے جو ماضی میں کبھی اتنے غرور اور بے خوفی سے نہیں ہوا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق زعاترہ نے ایک پوسٹ میں کہاکہ “یہ پیغام ہے اُن عربوں کے لیے جو جھک گئے، منت سماجت پر اُتر آئے اور دشمن سے دوستی پر آمادہ ہو گئے ، رام اللہ سے دیگر عرب دارالحکومتوں تک”۔

انہوں نے کہا کہ “اقصیٰ ہی طوفان تھا اور اسی کے لیے طوفان دوبارہ اٹھے گا، چاہے دشمن کچھ بھی کر لیں”۔

“سجود ملحمی” کا خطرناک تسلسل

مسجد اقصیٰ کے امور کے ماہر ڈاکٹر عبداللہ معروف نے کہا کہ 29 مئی 2022ء کو پہلی بار مسجد اقصیٰ میں جو “سجود ملحمی” کا اجتماعی منظر تخلیق کیا گیا، قابض اسرائیل تب سے اسے معمول بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کی ویڈیوز میں ان مناظر کو نہ صرف دہرایا گیا بلکہ شدت کے ساتھ ادا کیا گیا۔ ایک ویڈیو میں لیکوڈ پارٹی کا رکن کنیسٹ عَمت ہالیفی خود ان رسومات کی قیادت کرتا نظر آیا، جو قابض پولیس کی سرپرستی میں انجام دی جا رہی تھیں۔

ڈاکٹر معروف نے بتایا کہ ہالیفی وہی شخص ہے جس نے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کا قانون کنیسٹ میں پیش کیا تھا ۔ وہ قانون جس کے صرف چار ماہ بعد قابض اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی جنگ چھیڑ دی۔

فلسطینی علما کی تنظیم نے اپنے بیان میں کہاکہ “اقصیٰ علانیہ طور پر پامال ہو رہی ہے، اور امت کا سکوت، ناکامی سے زیادہ دردناک ہے”۔

ایک المناک صبح کا آغاز

القدس کے محقق زیاد ابحيص نے اس دن کو شاید 1967ء کی دوسری عرب تباہی کے بعد سے سب سے زیادہ ہولناک قرار دیا۔ اُن کے مطابق “صبح آنکھ ایک ایسی معصوم بچی پر کھلی جسے آگ نے گھیر لیا تھا۔ وہ بچی اپنی جان بچانے کی کوشش میں تھی، جبکہ اس کے اردگرد 37 جانیں خاکستر ہو چکی تھیں۔”

انہوں نے کہا کہ آج مسجد اقصیٰ میں ایسا استحصال ہوا جو پچھلے تمام مظالم کو پیچھے چھوڑ گیا۔ صہیونیوں کی جھوٹی “خودساختہ حاکمیت” کا مظاہرہ۔ اب محض جھنڈے لہرانے تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب اقصیٰ کا ہر گوشہ ان کے توہم پرستانہ رسومات اور جھنڈوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ مغربی صحن سے قبہ الصخرہ تک ہر مقام ان کے “سجود ملحمی” کا میدان بنا دیا گیا ہے۔

پانچ کنیسٹ ارکان نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا، جن میں سرفہرست بن گویر تھا۔ اس نے قبلہ اول کے سامنے پریس کانفرنس کی اور اپنی نام نہاد “کامیابیوں” پر شیخی بگھارتے ہوئے کہا: “یہودیوں کاطوفان آنکھوں کو خوشی دیتا ہے” اور تلواروں کے سائے میں توراتی رسومات کا مظاہرہ کرتے ہوئے پھر کہا: “ہم جاری رکھیں گے، جاری رکھیں گے، جاری رکھیں گے”۔

ابحيص نے زوردے کر کہا کہ “آج سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ ہم اس حق پر ڈٹ جائیں، چاہے اس کی قیمت جو بھی ہو۔ مسجد اقصیٰ اس سرزمین پر سچائی کا علم ہے۔ ہمیں اس حق کو محض تسلیم ہی نہیں، بلکہ ہر ممکن ذریعے سے نافذ بھی کرنا ہوگا، چاہے دیر سے ہی کیوں نہ ہو”۔

عالمی خاموشی زخم بن گئی

مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ صبری نے ان مناظر پر گہرے دکھ اور کرب کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ “دنیا کا سکوت ناقابل برداشت ہو چکا ہے”۔ ان کے مطابق قابض حکومت پر اب انتہا پسندوں کا قبضہ ہے، جو اقصیٰ پر بے لگام حملے کر رہے ہیں۔ شیخ صبری نے کہا کہ “یہ سب کچھ کھلی جارحیت ہے، جو اقصیٰ کے تقدس کی کھلم کھلا توہین ہے”۔

انہوں نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے پورے یروشلم کو محاصرے میں لے لیا ہے۔ مسلمانوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ “ایسا لگتا ہے کہ امت کی رگِ غیرت سو چکی ہے، کیونکہ ردعمل کہیں نظر نہیں آ رہا”۔

اقصیٰ کی پکار — حماس کی اپیل

حماس نے بن گویر کی قیادت میں 1400 سے زائد صہیونی آبادکاروں کی مسجد اقصیٰ پر یلغار کو پوری امت مسلمہ کے خلاف چیلنج قرار دیا ہے۔ حماس نے بیان میں کہا کہ “یہ جارحیت، جو ’سجود ملحمی‘ اور قربانی کی جھوٹی کوششوں پر مشتمل ہے، مسجد اقصیٰ کو مکمل طور پر یہودیانے کی ایک مذموم سازش ہے”۔

حماس نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ قبلہ اول کی حفاظت کے لیے مزید استقامت دکھائیں، اور کسی صورت قابض اسرائیل کے عزائم کو کامیاب نہ ہونے دیں۔

حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور 1948ء کے فلسطینی علاقوں میں بسنے والے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ مسجد اقصیٰ کا دفاع کریں اور صہیونی درندگی کا مقابلہ کریں۔

حماس نے تمام عرب اور مسلمان ممالک کے با ضمیر افراد سے مطالبہ کیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے اٹھ کھڑے ہوں، القدس کے باشندوں کی مدد کریں اور قابض اسرائیل کے جرائم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan