غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انتونیو گوتیریس نےنہایت واضح اور انسانی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کسی ایسی منصوبہ بندی میں شامل نہیں ہوگی جو غزہ میں بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کو پامال کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ اس وقت بدترین نسل کشی کا شکار ہے جو 7 اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں جاری ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کے لیے اقوام متحدہ کے بجائے ایک امریکی کمپنی سے معاہدہ کیا ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی انسانی اداروں کو اس عمل سے باہر نکالنا ہے۔
انتونیو گوتیریس نے کہا کہ اقوام متحدہ ایسی کسی بھی اسکیم کا حصہ نہیں بنے گی جو نہ قانون کی پاسداری کرے، نہ انسانی وقار کا لحاظ رکھے اور نہ ہی آزادی اور غیر جانبداری کو مقدم سمجھے۔
انہوں نے اس افسوسناک حقیقت کی جانب اشارہ کیا کہ آج غزہ کا 80 فیصد حصہ یا تو اسرائیلی فوج کی عسکری زون قرار دیا جا چکا ہے یا وہاں کے باسیوں کو جبراً نقل مکانی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ گوتیریس نے مطالبہ کیا کہ غزہ کی سرحدی گذرگاہوں پر تلاشی کے عمل کو آسان بنایا جائے اور امداد کو فوری طور پر وہاں کے مظلوم عوام تک پہنچایا جائے، بصورت دیگر ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔
انہوں نے اسرائیل کو یاد دلایا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اس پر واضح ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن کے تحت اسے نہتے شہریوں سے انسانی سلوک کرنا اور ان کے وقار کا احترام کرنا لازم ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کلاڈیو فرانکا ویلا نے بھی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ یورپی یونین کب اسرائیل کو قانون کا پابند بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے گی؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ کو بچانے کے لیے 80 دن کیوں لگے؟
ناروے کے وزیر برائے بین الاقوامی ترقی، آشمنڈ اوکورست نے بھی زور دیا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کا احترام کرنا چاہیے اور انسانی امداد کی ترسیل کو فوری یقینی بنانا چاہیے۔ الجزیرہ کو دیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ “غزہ میں جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ شہداء اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے، وہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انسانی امداد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور یہ صورتحال نہایت مایوس کن ہے۔