غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی سفاکیت نے ایک اور ہسپتال کو نشانہ بنا کر انسانی ہمدردی کی آخری حدیں بھی پار کر دیں۔ جمعہ کے روز دوپہر کے وقت شمالی غزہ کے علاقے تل الزعتر میں واقع “العودہ ” پر ایک اسرائیلی ڈرون نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین طبی کارکن زخمی ہو گئے، جن میں ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ یہ حملہ ہسپتال کے استقبالیہ اور ایمرجنسی وارڈ پر اس وقت ہوا جب زخمیوں کا علاج جاری تھا۔
ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد صالحہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ حملے کے بعد ہسپتال کی کئی عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ خاص طور پر مرکزی دواخانے کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جس کے باعث قیمتی طبی سازوسامان اور ادویات جل کر خاکستر ہو گئیں۔ آگ پر قابو پانے کی کوششیں تاحال ناکام رہی ہیں اور ہسپتال کا وجود خطرے میں ہے۔
ڈائریکٹر صالحہ نے عالمی ادارۂ صحت سے فوری اپیل کی ہے کہ وہ العودہ ہسپتال کو ادویات اور ضروری طبی سازوسامان فراہم کرے، کیونکہ یہ شمالی غزہ کا واحد فعال ہسپتال ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہسپتال میں 19 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 3 کی حالت نازک ہے اور فوری آپریشن درکار ہے لیکن قابض اسرائیل مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا۔
صورتحال کی سنگینی کا اندازہ عالمی ادارۂ صحت کی اس رپورٹ سے بھی ہوتا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے 94 فیصد ہسپتال یا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ شمالی غزہ تو جیسے مکمل طور پر صحت کی سہولتوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں دواؤں کی شدید قلت، مریضوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ اور سکیورٹی کی بدترین صورتحال کے باعث ایک اور انسانی بحران سر پر منڈلا رہا ہے۔
ادھر طبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جمعہ کی صبح سے اب تک قابض اسرائیل کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں غزہ کے مختلف علاقوں میں کم از کم 40 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ خونچکاں سلسلہ گزشتہ 593 دنوں سے جاری ہے، اور ہر دن قافلۂ شہداء میں اضافہ ہو رہا ہے۔