مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی ورثے پر ایک اور حملہ سامنے آیا ہے۔ ایک صہیونی آبادکار نے شیخ احمد الدجانی کے تاریخی مقام پر زبردستی قبضہ جما کر اسے اپنا ذاتی مسکن بنا لیا۔ یہ مقام کم و بیش آٹھ سو سال پرانی اسلامی شناخت کا امین سمجھاجاتا ہے۔
جمعرات کے روز جاری ہونے والے بیان میں محکمہ اطلاعات القدس نے بتایا کہ اس صہیونی آبادکار نے اس عظیم اسلامی مقام کا اصل تالا توڑ کر نیا قفل لگا دیا اندر ذاتی اشیاء اور فرنیچر لا کر جگہ کو رہائش گاہ میں بدل دیا۔ یہاں تک کہ اس نے بجلی اور پانی کے کنکشن بھی لگوائے اور قبر اور اس کی تعارفی تختی تک کو مٹا دیا، جو اس مقدس مقام کی تاریخ اور شناخت کی علامت تھی۔
یہ ظلم اُس وقت بے نقاب ہوا جب الدجانی خاندان کا ایک فرد جو اس مقام کی دیکھ بھال پر مامور ہےمعمول کی زیارت کے لیے وہاں پہنچا۔ خاندان نے فوراً اس شرمناک فعل کی اطلاع قابض اسرائیلی بلدیہ کو دی۔ بلدیہ نے اگرچہ آبادکار کو عمارت سے نکال دیا، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ نئے تالے کی چابی اب تک واپس نہیں کی گئی، جس کا مطلب ہے کہ خاندان کو ابھی بھی اپنے آباؤ اجداد کے اس مقدس مقام تک مکمل رسائی حاصل نہیں۔
محکمہ اطلاعات القدس نے اس صریح جرم کی تمام تر ذمہ داری قابض اسرائیلی حکام پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ نہ صرف ایک تاریخی اسلامی ورثے کی پامالی ہے بلکہ القدس کی عرب، اسلامی اور مسیحی شناخت کو مٹانے کی ایک منظم صہیونی سازش کا حصہ ہے۔
انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو)، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اپیل کی ہے کہ وہ القدس میں اسلامی اور مسیحی مقدسات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں، اور ان مقامات پر ہونے والے بار بار کے حملوں کو روکا جائے جو پوری انسانیت کے تاریخی ورثے کا حصہ ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شیخ احمد الدجانی کی مزار ماضی میں بھی کئی بار صہیونی انتہا پسندوں کے حملوں کی زد میں آیا اور یہ سب کچھ قابض اسرائیل کی اُس منظم پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد القدس میں اسلامی شعائر، مقابر اور اوقاف کو مٹانا اور اس کی شناخت کو مسخ کرنا ہے۔