واشنگٹن (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) امریکہ میں فلسطینی کاز کی حمایت کرنے والے طلبہ اور تعلیمی ادارے اب سیاسی انتقام کا نشانہ بننے لگے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے فلسطین کے حق میں اٹھنے والی آوازوں پر ہارورڈ یونیورسٹی کو سبق سکھانے کے لیے 60 ملین ڈالر کی وفاقی امداد روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ اس بنا پر کیا گیا کہ یونیورسٹی نے فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے طلبہ احتجاجات کو دبانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی من پسند سخت کارروائیاں نہیں کیں۔
منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں امریکی محکمہ صحت و انسانی خدمات نے تصدیق کی کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے مختص کی گئی 60 ملین ڈالر کی رقم روک رہی ہے۔ اس امداد کو اعلیٰ تعلیم میں شہری حقوق کے تحفظ کے نام پر فراہم کیا جانا تھا۔
محکمہ کا الزام ہے کہ ہارورڈ ان یونیورسٹیوں میں شامل ہے جہاں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے مظاہرے ہوئے اور وہ “یہودی مخالف جذبات” اور نسلی امتیاز جیسے الزامات پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ مسلسل امریکی جامعات پر مالی اور قانونی دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ وہ فلسطین کی حمایت میں ہونے والے احتجاجات کو روکیں۔ اس سے قبل بھی متعدد جامعات، بشمول ہارورڈ، کو وفاقی فنڈز روکنے کی دھمکی دی گئی تھی۔
مئی کے آغاز میں امریکی محکمہ تعلیم اعلان کر چکا ہے کہ جب تک ہارورڈ یونیورسٹی وائٹ ہاؤس کی شرائط پوری نہیں کرتی، اسے کوئی نیا وفاقی فنڈ نہیں دیا جائے گا۔ ان شرائط میں بنیادی طور پر فلسطینی مظاہروں کو روکنا شامل ہے۔
مزید یہ کہ وائٹ ہاؤس نے تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ ہارورڈ کو مختلف اداروں سے ملنے والے 8.7 ارب ڈالر سے زائد کے فنڈز شہری حقوق کے قوانین کے مطابق استعمال ہو رہے ہیں یا نہیں۔
اس حکومتی دباؤ کے جواب میں ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی “اصلاحات” کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کے کئی پروفیسروں نے وفاقی امداد کی تحقیقات کے خلاف عدالتی چارہ جوئی بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ اپریل 2024ء میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں کا آغاز امریکی یونیورسٹی کولمبیا سے ہوا تھا، جو بعد ازاں پچاس سے زائد جامعات تک پھیل گئے۔ ان مظاہروں کے دوران پولیس نے تین ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا، جن میں اکثریت طلبہ اور اساتذہ کی تھی۔