Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں نسل کشی کی جنگ میں اسرائیلی فوج کی مدد کی ہے:مائیکروسافٹ کا اعتراف جرم

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ایک چشم کشا سیاسی رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری قتل عام صرف ہتھیاروں اور گولیوں تک محدود نہیں، بلکہ اب جدید ترین ٹیکنالوجی کو بھی فلسطینیوں کے خلاف ایک مہلک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

فلسطینی مرکز برائے اسرائیلی مطالعہ “مدار” نے اپنی تازہ رپورٹ میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی “مایکروسافٹ” کے اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کو بے نقاب کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مائیکروسافٹ نے اپنے مصنوعی ذہانت کے نظام “چیٹ جی پی ٹی 4” کو قابض اسرائیلی فوج کے حوالے کیا ہے تاکہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی نگرانی، ڈیٹا کا تجزیہ اور اہداف کا انتخاب کر کے ان پر تیزی سے حملے کر سکے۔

پہلا اعتراف

رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیل نے عرصہ دراز سے مقبوضہ علاقوں کے فلسطینیوں کو قابو میں رکھنے کے لیے نگرانی اور تعاقب پر مبنی ایک منظم پالیسی اختیار کر رکھی ہے، جس میں حالیہ برسوں میں تیزی سے ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل آلات کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔

یہ رپورٹ کئی تحقیقی و تفتیشی ذرائع پر مبنی ہے، جن سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے بڑی مقدار میں جمع کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ اب مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیا جا رہا ہے، اور اس سے ایک ایسا خودکار نظام تشکیل پایا ہے جس کے ذریعے قتل عام کی کارروائیاں انسانوں سے زیادہ تیز رفتاری سے ممکن ہو گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق یہ ٹیکنالوجی اب صرف معاون کردار کی حامل نہیں، بلکہ ایک مرکزی ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ اس میں چہرہ شناسی، ڈیجیٹل نگرانی اور رویوں کا تجزیہ کرنے والے جدید الگوردمز شامل ہیں۔

غزہ میں قتل عام میں عالمی کمپنیوں کا کردار

رپورٹ نے برطانوی اخبار “گارڈین” کی حاصل کردہ خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیا ہے، جن کے مطابق مائیکروسافٹ نے کم از کم ایک کروڑ ڈالر کی ٹیکنیکل مدد قابض اسرائیلی فوج کو فراہم کی، خاص طور پر فضائیہ، بحریہ اور ملٹری انٹیلی جنس کے شعبوں کو مدد فراہم کی گئی۔ ان خدمات میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ پلیٹ فارم “ایژور” کے تحت ای میل، ڈیٹا، اور حساس معلومات کا انتظام بھی شامل تھا۔

رپورٹ کے مطابق جنگ کے پہلے چھ ماہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے “ایژور” کی خدمات کا استعمال 60 فیصد تک بڑھ گیا اور اس کے تحت فلسطینی شہریوں کے ڈیٹا بیس، ان کی نقل و حرکت اور شناختی ریکارڈز پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔

مزید یہ کہ اسرائیلی انٹیلی جنس یونٹ 8200 اور 9900 کو “چیٹ جی پی ٹی 4” کے استعمال کی خصوصی اجازت دی گئی، جس کے ذریعے وہ بڑی مقدار میں جمع شدہ ڈیٹا کا تجزیہ، آواز اور تحریری پیغامات کا ترجمہ اور تشریح کرتے ہیں۔ مارچ 2024ء تک ان مصنوعی ذہانت کے ٹولز کے استعمال میں 64 گنا اضافہ ہو چکا تھا۔

مائیکروسافٹ کا یہ کردار پہلی بار اس وقت کھل کر سامنے آیا جب اپریل میں کمپنی کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر “نو ایژور فار اپارتھائیڈ” مہم کے تحت شدید احتجاج ہوا اور دو انجینیئرز کو کمپنی سے صرف اس بنیاد پر نکال دیا گیا کہ انہوں نے غزہ میں قتل عام میں مائیکروسافٹ کی شراکت پر اعتراض کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مایکروسافٹ نے عوامی دباؤ کے بعد پہلی مرتبہ تسلیم کیا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوج کو ٹیکنالوجی فراہم کی ہے، تاہم اس تعلق کو صرف “کاروباری” قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے کمپنی کی “اخلاقی پالیسی” لاگو ہوتی ہے۔

رپورٹ نے واضح کیا ہے کہ مائیکروسافٹ جیسی عالمی کمپنیوں کا یہ کردار اب صرف خاموش تائید تک محدود نہیں بلکہ عملاً غزہ میں قتل عام کی اسٹیج پر ایک فعال اور براہ راست شراکت داری کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

رپورٹ کا اختتام اس انتباہ پر ہوتا ہے کہ مستقبل میں مزید انکشافات سامنے آئیں گے جو ان کمپنیوں کے ’’انسانیت کے لیے ٹیکنالوجی‘‘ کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر دیں گے، کیونکہ ان کا اصل مقصد صرف منافع، جنگ اور سامراجی ایجنڈوں کی تکمیل ہے، انسانی خدمت ہرگز نہیں۔

فلسطین میں خون بہتا رہا، اور دنیا کی بڑی کمپنیاں اس خون سے اپنی ٹیکنالوجی کی فیکٹریاں چلاتی رہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan