غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے غزہ میں جاری صہیونی جارحیت، ظلم اور انسانی المیے کی براہِ راست ذمہ داری امریکی انتظامیہ پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے قابض اسرائیل کی دہشت گرد حکومت کو جو سیاسی اور عسکری تحفظ فراہم کیا ہے، وہ غزہ کے مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے قتلِ عام کی پشت پناہی کے مترادف ہے۔
حماس نے اتوار کے روز جاری کردہ اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ بنجمن نیتن یاھو کی جنگی مجرم حکومت نے ایک بار پھر خیموں میں پناہ لینے والے نہتے فلسطینی مہاجرین کو نشانہ بنایا، ان کے کیمپ جلا دیے اور بچوں، عورتوں اور بوڑھوں سمیت بے گناہ انسانوں کو خاکستر کر دیا۔ یہ صرف ایک حملہ نہیں بلکہ ایک نئی درندگی اور سفاکیت کا ناقابلِ انکار ثبوت ہے، جو اسرائیلی فسطائی حکومت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خیموں پر بمباری نہ صرف عالمی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ اس میں انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والی خون خواری چھپی ہوئی ہے، جسے عالمی برادری نے نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ خاموشی کے پردے میں چھپا لیا۔
حماس نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور اس کے تمام اداروں کی خاموشی پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن تنظیموں کو دنیا میں امن، انسانیت اور انصاف کی علامت سمجھا جاتا تھا، وہ آج غزہ کے بے گناہ معصوم بچوں اور خواتین کے قتل پر صرف تماشائی بن کر رہ گئی ہیں۔
حماس نے ایک بار پھر عرب اور اسلامی دنیا سے پرزور اپیل کی کہ وہ فوری طور پر آگے آئیں، اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور اس نسل کشی کو روکنے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کریں۔ حماس نے زور دیا کہ فلسطینی عوام کی مدد کی جائے، ان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے اور ان کے صبر و استقامت کے لیے تمام ضروری وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ وہ اپنی سرزمین پر ڈٹے رہیں۔