الخلیل (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج نے آج جمعہ کی صبح ایک بار پھر اپنی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع تاریخی مسجد ابراہیمی میں فلسطینی مسلمانوں کو فجر کی نماز ادا کرنے سے روک دیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے نہ صرف نمازیوں کو مسجد کے اندر داخل ہونے سے روکا بلکہ ان پرصوتی بم بھی پھینکے اور انہیں زبردستی مسجد کے باہر نماز ادا کرنے پر مجبور کر دیا۔
یہ واقعہ مسجد ابراہیمی کے خلاف قابض اسرائیل کی جاری جارحانہ کارروائیوں کی ایک کڑی ہے، جن میں اذان پر پابندی لگانا، مسجد کے خدام اور عملے کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکنا اور مسجد کی مذہبی حیثیت کو مسخ کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔
قابض فوج نے حالیہ دنوں میں مسجد کے اطراف سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں، لوہے کی باڑیں اور الیکٹرانک گیٹ نصب کر کے فلسطینی نمازیوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مسجد ابراہیمی کے اطراف میں صہیونی آبادکاری کے متعدد منصوبے شروع کر دیے گئے ہیں، جن کا مقصد مسجد کی اسلامی شناخت کو مٹانا اور اس کے تاریخی و دینی تشخص کو بدل دینا ہے۔
الخلیل کی مسجد ابراہیمی فلسطین کے مقدس ترین مذہبی و تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ قابض اسرائیل کی طرف سے اس پر لگاتار بڑھتی ہوئی پابندیاں نہ صرف مذہبی آزادی پر حملہ ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔