دوحہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کی تمام کوششوں کا جواب غزہ پر مزید تباہ کن بمباری سے دیا ہے۔
قطری وزیر اعظم نے امریکی نشریاتی ادارے “سی این این” کو دیے گئے انٹرویو میں یہ بات اس وقت کہی جب قطر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے استقبال کے ساتھ ساتھ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق ایک نئی مذاکراتی کوشش کی میزبانی بھی کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ہفتے غزہ پر قابض اسرائیل کے حملے واضح کرتے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
الشیخ محمد بن عبدالرحمٰن نے امریکی شہری “عیدان الیگزینڈر” کی رہائی کو مذاکرات کی جانب ایک مثبت پیش رفت قرار دیا، لیکن افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم پیش رفت پر قابض اسرائیل نے ردعمل مذاکراتی وفد کے قطر پہنچنے کے وقت ہی اجتماعی بمباری کی صورت میں دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس پورے تنازع کا بنیادی سبب قابض اسرائیل کا فلسطینی اور شامی زمینوں پر قبضہ ہے۔
قطری وزیر اعظم نے واضح کیا کہ جب تک قابض اسرائیل جنگ ختم کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا، اُس وقت تک اُس کا مذاکرات کی بات کرنا محض ایک چال ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل میں سنجیدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ “ہم نے اسرائیلی حکام کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے اور انھیں یہ پیغام دیا ہے کہ فوری طور پر ایک سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل میں شریک ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے”۔
انہوں نے کہا کہ”ہم بہتری کی امید رکھتے ہیں لیکن قابض اسرائیل کے موجودہ رویے کے پیش نظر مجھے کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں”۔
انہوں نے واضح کیا کہ “غزہ میں مستقل حل صرف اسی وقت ممکن ہے جب تمام فریق سنجیدہ مذاکرات پر آمادہ ہوں”۔
انسانی امداد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا کہ “غزہ کے لیے کسی نئی منصوبہ بندی کی ضرورت نہیں بلکہ اقوام متحدہ کو وہاں امدادی سامان کی فراہمی کی مکمل اجازت دی جانی چاہیے”۔
انہوں نے بتایا کہ قطر کو اب تک امریکہ کی جانب سے کوئی باقاعدہ انسانی امدادی منصوبہ موصول نہیں ہوا “جو کچھ ہمیں سننے کو ملا ہے وہ محض میڈیا رپورٹس ہیں”۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا تحفظ اور اسے غزہ میں امدادی کاموں کی مکمل آزادی دینا ناگزیر ہے۔