غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) عالمی طبی امدادی تنظیم “ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز” نے سخت الفاظ میں ان تمام منصوبوں کی مذمت کی ہے جن کے تحت غزہ کو دی جانے والی انسانی امداد کو قابض اسرائیل کے اہداف کے تابع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تنظیم نے ایک پریس بیان میں کہا کہ غزہ کے شہریوں کی شناخت کی چھان بین اور امداد کی فراہمی کو جبری بے دخلی سے مشروط کرنا، فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسلی تطہیر کی ایک نئی شکل ہے۔
بیان میں اس امر پر زور دیا گیا کہ غزہ میں مقیم شہریوں تک فوری طور پر انسانی امداد، خوراک، ایندھن اور ادویات کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔ تنظیم نے کہا کہ ان بنیادی ضروریات کی ترسیل کو قابض اسرائیل کی سیاسی یا فوجی حکمت عملی سے جوڑنا سراسر ظالمانہ اور ناقابل قبول ہے۔
قابض اسرائیل کو امریکہ کی کھلی پشت پناہی حاصل ہے، جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بدترین نسل کشی جاری ہے۔ اب تک 1 لاکھ 72 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، جبکہ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
تنظیم نے عالمی برادری، بالخصوص انسانی حقوق کے اداروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس مجرمانہ پالیسی کے خلاف آواز بلند کریں اور غزہ کے مظلوم شہریوں کو فوری ریلیف پہنچانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔