Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں انسانی ذمہ داریاں پوری کرو ،ڈنمارک کا قابض اسرائیل سے مطالبہ

 کوپن ہیگن  (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ڈنمارک کے وزیر خارجہ “لارس لوکا راسموسن” نے قابض اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے غزہ پر دوبارہ بھرپور جنگ چھیڑنے کے اعلان کو نہایت خطرناک اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ڈنمارک کی سرکاری ٹیلی ویژن کو دیے گئے بیان میں راسموسن نے واضح طور پر کہا کہ نیتن یاھو کے اشتعال انگیز عزائم ناقابل قبول ہیں اور وہ ہر اس قاعدے قانون سے متصادم ہیں جو بین الاقوامی برادری نے طے کر رکھے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بنجمن نیتن یاھو نے اعلان کیا تھا کہ غزہ پر جنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا، البتہ وقتی طور پر ایک مختصر جنگ بندی کی جا سکتی ہے تاکہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکے، جس کے بعد لڑائی آخری فتح تک جاری رکھی جائے گی۔

نیتن یاھو کے ان بیانات میں کہا گیا تھا:ہم مکمل فتح کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ آئندہ دنوں میں پوری قوت کے ساتھ غزہ میں داخل ہوں گے تاکہ (حماس) کو مکمل شکست دی جا سکے”۔
اسرائیلی ہٹ دھرمی پر یورپی ناراضی وزیر خارجہ راسموسن نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “غزہ میں اسرائیل اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہا، اور یہ بات میں مبالغہ آرائی کے بغیر کہہ رہا ہوں۔”

انہوں نے کہا کہ جبراً فلسطینیوں کی نقل مکانی اور حملے کی کوئی بھی اسکیم، تمام بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے، اور نمارک اسے شدید ترین الفاظ میں مسترد کرتا ہے۔

راسـموسن نے مزید کہا کہ نیتن یاھو کی باتیں پوری عالمی برادری کے لیے ایک اشتعال انگیز پیغام ہیں، جو ایسے وقت میں دی جا رہی ہیں جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر موجود ہیں۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ کے مطابق، اس دورے کے ساتھ نیتن یاھو کی یہ دھمکی آمیز زبان سیاسی اشتعال انگیزی کی عکاس ہے۔

راسموسن نے اس ہفتے ایک اسرائیلی-امریکی قیدی عیدان الیگزینڈر کی رہائی کے بعد غزہ میں جنگ بندی کی امید ظاہر کی تھی، لیکن نیتن یاھو کی نئی بیانات نے ان امکانات پر پانی پھیر دیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کم از کم یہ تو یقینی بنانا ہوگا کہ غزہ میں ہنگامی امداد کی ترسیل بحال ہو ۔

اگرچہ ڈنمارک عمومی طور پر قابض اسرائیل کے خلاف واضح موقف اختیار کرنے میں محتاط رہا ہے، تاہم وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے تشدد پر تنقید کرتا رہا ہے** اور فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اظہار کرتا ہے۔

اس کے باوجود، ڈنمارک کی حکومت کو اندرون ملک شدید عوامی و انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نہ صرف ایف-35 طیاروں کے لیے حساس آلات کی برآمدات کی اجازت دے رہی ہے بلکہ ڈنمارک کی معروف شپنگ کمپنی میرسک اب بھی قابض اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی ترسیل میں شریک ہے۔

ان تنبیہات کے باوجود کوپن ہیگن حکام خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، حالانکہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق، ان اقدامات کو ممکنہ جنگی جرائم میں شراکت داری سمجھا جا سکتا ہے جو مستقبل میں ڈنمارک کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کروا سکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan