حقوق انسانی کی عالمی معاون فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ حیفا میں اسرائیل کی مرکزی عدالت نے 19 اپریل 2003 ء کو اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے گناہ شہید ہونے والے صحافی نزیہ دروزہ کی بیوی کی جانب سے مالی ہرجانہ طلب کرنے کے معاملے کی فائل بند کر دی ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ گواہوں کےعدالت میں حاضر نہ ہونے کی بنیاد پر کیا ہے۔
فاؤنڈیشن کے تحقیق کار احمد بیتاوی نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) میں کام کرتے تھے۔ ان کو اسرائیلی فوجیوں نے بے گناہ طور پر مار دیا۔ انہوں نے صحافیوں کی مخصوص شرٹ پہن رکھتی تھی جو واضح طور پر ان کے صحافت سے منسلک ہونے کا پتہ دے رہی تھی، وہ نابلس میں اسرائیلی فوجیوں کی ایک جھڑپ کی کوریج کر رہے تھے کہ صہیونی فوج نے جان بوجھ کر ان پر فائر کھول دیا۔
بیتاوی نے مزید کہا کہ دروزہ کی شہادت کے ایک سال بعد ان کے خاندان نے اسرائیلی عدالت میں ان کی شہادت کے نتیجے میں پہنچنے والے مالی اور روحانی نقصان کے ازالے کے لیے اسرائیلی عدالت سے رجوع کیا۔ دروزہ کا خاندان پانچ بچوں اور انکی ایک بیوی پر مشتمل ہے۔
فاؤنڈیشن کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس کیس کے لیے پچھلے چھ سالوں میں 27 نشستیں منعقد کی گئی ہیں۔ تاہم اس کیس کو بلاوجہ طول دے کر آخر کار دروزہ کے دیگر ساتھی صحافیوں کے عدالت میں حاضر نہ ہونے کے سبب عدالت سے خارج کر دیا گیا۔
اس عدالتی فیصلے پر دروزہ کی بیوی نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس ظالمانہ فیصلے کا ذمہ داری اس کیس کی پیروی کرنے والے وکیل کو ٹھہرایا اور مطالبہ کیا کہ وہ اس کیس کو بے جا طول دینے پر وکیل کا محاسبہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وکیل ایک طرف تو یہ کہتا رہا ہے کہ انہیں شوہر کے قتل پر مالی جرمانہ مل جائے گا اور دوسری جانب وہ عینی شاہدین کو جان بوجھ کر عدالت میں حاضر کرنے سے گریز کرتا رہا۔ اس نے تین پیشیوں تک گواہوں کو عدالت میں حاضر نہ ہونے دیا پہلی پیشی میں اپنی بیماری کا بہانہ کیا دوسری پیشی میں اس نے کہا کہ سکیورٹی صورتحال کی وجہ سے گواہوں کا نابلس سے اسرائیل میں داخل ہونا ممکن نہیں، تیسری مرتبہ پھر اس نے کہا کہ گواہوں نے اسرائیل داخل ہونے کی درخواست دی تھی مگر سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے ان کی درخواست رد کر دی گئی۔ دروزہ کی اہلیہ نے کہا کہ اس وکیل کی پیش کردہ وجوہات غلط تھیں، انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
شہید نزیہ دروزہ کے خاندان نے حقوق انسانی کی عالمی تنظیم کے تعاون سے اسرائیل کی اعلی عدلیہ میں اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کا فیصلہ کر لیا ہے۔