Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

امریکہ نے اسرائیل کو تنہا چھوڑ دیا

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
غزہ پر امریکی سرپرستی میں جاری رہنے ولای جارحیت کے جواب میں یمن نے بحیرہ احمر میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے بحری جہازوں کی ناکہ بندی کی تا کہ غزہ میں امریکی و اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ امریکی حکومت نے اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کی ہمیشہ کی طرح طرفداری کی اور یمن کے خلاف اس لئے جنگی کاروائی کا آغاز کیا کیونکہ یمن نے اسرائیلی بحری جہازوں کو بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور خلیج عدن میں روکنا شروع کر دیا تھا۔ یعنی امریکہ ہمیشہ کی طرح اسرائیل کی پشت پناہی کرتے ہوئے غاصب صیہونی ریاست کی مدد کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں اپنے جنگی بیڑہ کے ساتھ آ پہنچا اور یمن پر مسلسل بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔
یمن کی مسلح افواج نے امریکی جارحیت کا سامنا کیا لیکن غزہ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہوئی اور ساتھ ساتھ امریکی دہشتگردانہ کاروائیوں کا جواب بھی جاری رکھا۔ یمن نے بیک وقت امریکہ اور برطانیہ سمیت اسرائیل کے حملوں کو برداشت کیا۔ سیکڑوں جانوں کی قربانی دی لیکن اپنے اصولی موقف یعنی غز ہ کی حمایت سے دستبرداری نہیں کی۔
یمن کی مسلح افواج نے کوئی جدید ایئر ڈیفنس سسٹم نہ ہونے کے باوجو دبھی امریکہ کے جدید ترین ڈرون طیارے MQ9بھی نشانہ بنائے اور بہت کم عرصہ میں 22ڈرون طیارے مار گرائے۔ اس طرح یمن نے نہ صرف امریکہ کو بہت بڑا مالی دھچکا پہنچایا بلکہ پوری دنیا کے سامنے امریکی ہیبت کو بھی خاک میں ملایا۔اسی طرح امریکہ کا جنگی بیڑہ جو سمندر میں جنگی جہازوں کے ساتھ آیا تھا جہاں سے جنگی جہاز اڑان بھرتے اور یمن پر بمباری کرتے تھے یمن کی مسلح افواج نے اس جنگی جہاز کو بھی نشانہ بنایا اور امریکہ کے جدید ترین جنگی لڑاکہ طیارےF-18بھی مار گرائے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ امریکی جنگی جہازوں کو یمن کی مسلح افواج کی کاروائیوں میں غرق ہوتے دیکھا گیا۔
امریکی حکومت نے دنیا کے سامنے اپنی ذلت اور رسوائی کو چھپانے کے لئے انتہائی کمزور موقف کا سہارا لیا اور کہا کہ بحری جنگی بیڑہ یو ایس ایس ہیری ٹرومین سمندر میں موڑ کاٹتے وقت جنگی جہاز کے گرنے کا سبب بنا۔ حالانکہ یہ ایک ایسا موقف ہے جس پر دنیا کا کوئی بھی عقل مند انسان یقین نہیں کر سکتا۔بہر حال یہ حقیقت ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے او ر انصار اللہ کی حکومت نے بحیرہ احمر میں امریکہ اور اسرائیل کے بحری جہازوں کی مکمل ناکہ بندی کی اور ایک بھی جہاز کو گزرنے کی اجازت نہیں دی۔
امریکی حکومت جو اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے یمن پر سترہ سو سے زیادہ حملے کر چکی تھی مورخہ سات مئی کو یہ کہہ کر فرار ہوئی کہ یمن کی مسلح افواج امریکی بحری جہازوں کو نشانہ مت بنائیں۔ یعنی امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی جہازوں کو معاف کر دو باقی اسرائیل کے ساتھ جو کرنا ہے کرو۔ یہ امریکی حکومت کا وہ رویہ ہے جو ہمیشہ تاریخ میں نظر آیا ہے۔یعنی امریکہ ہمیشہ دوسروں کو راستے میں چھوڑ کر فرار ہو جاتا ہے۔ اس مرتبہ بھی امریکہ اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کو ہی راستے میں چھوڑ کر فرار کر گیا ہے۔ یقینا امریکی کی طرف سے اپنے بحری جہازوں کے لئے رحم کی بھیک مانگنا امریکی حکومت کی بد ترین شکست ہے۔ حالانکہ امریکہ نے یہ پیغام ایسے وقت میں یمن کو دیا ہے کہ جب ایک د ن پہلے ہی امریکہ اور اسرائیل نے صنعا میں ایئر پورٹ کو تباہ کیا اور حدیدہ میں بندرگاہ کو میزائلوں کا نشانہ بنا کر تباہ و برباد کیا۔
خلاصہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں جو حکومتیں آج امریکہ کو اپنا ساتھی اور مدد گار سمجھ رہی ہیں ان کو چاہئیے اس صورتحال سے عبرت حاصل کریں کیونکہ امریکی حکومت کسی بھی حکومت یا ملک کی دوست نہیں ہے بلکہ اپنے مفادات کی خاطر دوسروں کو استعمال کرنا اور پھر آدھے راستے میں چھوڑ کر دھوکہ دینا اور پیٹھ میں خنجر گھونپنا ہی امریکی حکومت کا وتیرہ رہا ہے۔
غاصب صیہونی حکومت اسرائیل اب بحیرہ احمر میں تنہا ہو چکی ہے۔ برطانیہ پہلے ہی یمن سے معافی مانگ کر اس معاملہ سے نکل گیا ہے۔اب امریکہ بھی اسرائیل کو تنہا چھوڑ کر اپنی جان بچا کر بھاگ رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ بحیرہ احمر میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا کیا بنے گا؟ یمن نے تو کہہ رکھا ہے کہ وہ غزہ پر جاری جارحیت کے خاتمہ تک بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں کے لئے ناکہ بندی ختم نہیں کرے گا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan