اخباری رپورٹوں کے مطابق بیروت نے لبنانی بحری جہازوں کو غزہ جانے سے روکنے کی دھمکیوں پر اپنا ردعمل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جمع کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ قبل ازیں اسرائیل اقوام متحدہ کو غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے گامزن ان جہازوں پر حملے سے آگاہ کر چکا ہے۔ صہیونی قوتوں نے حملے کے جواز کی وجہ یہ بتائی تھی کہ ان جہازوں پر حزب اللہ کے کارکن سوار ہیں جو اسرائیل کے دشمن ہیں۔ لندن سے شائع ہونے والے مشہور عربی اخبار ’’ الحیاۃ‘‘ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان عنقریب اسرائیل کے الزامات کا جواب اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو ارسال کرے گا کیونکہ اسرائیل کے ترجمان جبریلا شالیو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور سیکورٹی کونسل کے ارکان کو خط لکھا تھا جس میں محصورین غزہ سے اظہار یک جہتی کے لیے آنے والے دو جہازوں ’’ مریم‘‘ اور ’’ ناجی العلی‘‘ پر سوار لبنانی رضا کاروں کی نیتوں پر شک کا اظہار کیا گیا تھا اور دعوی کیا گیا تھا کہ بحری جہاز کے منتظمین اور حزب اللہ کے مابین گہرے مراسم قائم ہیں۔ حزب اللہ کی جانب سے ان الزامات کی تردید آنے کے بعد بھی اسرائیل نے جہازوں پر حملہ کرنے کے لیے ہائی الرٹ لگا رکھا ہے۔ ذرائع نے واضح کیا ہے کہ لبنان نے اسرائیل کی جانب سے بحری جہازوں پر حملے کی دھمکیوں اور جہاز پر سوار امدادی کارکنوں پر لگائے گئے الزامات کے مدلل جواب سیکورٹی کونسل کو بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ لبنان کے مطابق اسرائیل کے حالیہ الزامات کی اصل وجہ دنیا بھر کی توجہ غزہ کے ظالمانہ محاصرے سے ہٹانا اور محاصرہ ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر ڈالے جانے والے عالمی دباؤ کی شدت کو کم کرنا ہے۔ لبنان نے بیروت میں اپنے ترجمان ’’ مائیکل ولیمز‘‘ کی بابت اقوام متحدہ سے رابطہ کر کے اسے ملکی تنظیموں کے اس خدشے سے آگاہ کیا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے لبنان کے جہازوں پر حملہ کی صورت میں علاقے کی صورتحال شدید خراب ہو جائے گی۔