مصری وزیرخارجہ احمد ابوالغیط نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی دھڑوں کے درمیان مفاہمت کے سلسلے میں تیار کردہ مسودے میں کسی قسم کی تبدیلی پر تیار نہیں، اسلامی تحریک مزاحمت –حماس- کو چاہیے کہ فتح کی طرح مفاہمتی مسودے کو من وعن تسلیم کر لے۔
مصری وزیرنے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی جن میں حماس کے راہنماؤں کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ مصر نے حماس کی طرف سے مفاہمتی مسودے میں ترمیم کی تجاویز تسلیم کر لی ہیں۔
ابوالغیط نے کہا کہ میڈیا میں مفاہمت کے سلسلے میں اور بھی بہت سے اطلاعات اور رپورٹیں شائع ہوتی رہی ہیں، تاہم اس سلسلے میں مصر کا موقف واضح ہے، اس میں کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فتح نے مفاہمتی مسودے کو قبول کر لیا ہے حماس کو بھی اسے تسلیم کر لینا چاہیے۔
مصری وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کے ہاں مفاہمتی مسودے کی موجودہ شقوں میں تبدیلی نہیں ہو گی اور نہ ہی کسی نئٓی شق کا اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے مفاہمتی مسودے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم یہ تحفظات ایسے نہیں کہ انہیں مصالحتی فارمولے میں شامل کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ مصری وزیرخارجہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جبکہ امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج مچل اور مصری صدر حسنی مبارک کے درمیان اہم ملاقات قاہرہ میں ہوئی۔ ملاقات میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی کوششوں اور اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔