گذشتہ ماہ کے آخر میں غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے ترکی کے بحری بیڑے”فریڈم فلوٹیلا” میں سوار ایک ترک الیکٹریکل انجینئر نے الزام عائد کیا ہے کہ امدای بیڑے پر حملے کے دوران ایک اسرائیلی فوجی نے اس کا کریڈٹ کارڈ چوری کر لیا تھا، بعد ازاں اس کارڈ سے مقبوضہ بیت المقدس میں خریداری کی گئی ہے۔
ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی کے جنوب مغرب میں واقع ریاست مرسین کے رہائشی ھاکان کوسا نے بتایا کہ فریڈم فلوٹیلا پراسرائیلی فوج کے حملے کے دوران تمام رضاکاروں کی ذٓاتی ضرورت کی چیزیں بھی قبضے میں لے لی گئی تھیں اور اس دوران ایک صہیونی فوجی نے اس کا ذاتی کریڈٹ کارڈ بھی قبضے میں لے لیا تھا، جس کے اکاؤنٹ میں کئی سو ڈالر کی رقم موجود تھی۔
ھاکان کوسا کا کہنا تھا کہ وہ امدادی ایک امدادی جہاز میں الیکٹریکل کے کام کے لیے جہاز میں موجود ٹیم میں شامل تھا۔ گرفتاری کے وقت اسرائیلی فوج نے انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی جامہ تلاشی لی اور تمام چیزیں قبضے میں لے لی تھیں، رہائی کے وقت اس کی کچھ دستاویزات واپس دے دی گئی تھیں تاہم کریڈٹ کارڈ نہیں دیا گیا۔
متاثرہ ترک شہری کا کہنا ہے کہ ملک میں واپسی پر اس نے فورا متعلقہ بنک سے رجوع کیا تا کہ کریڈٹ کارڈ کو بلاک کرایا جا سکے لیکن بنک کے عملے کی طرف سے یہ سن کر حیران رہ گئے کہ ان کے کریڈٹ اکاؤنٹ میں صرف 62 ڈالر باقی رہ گئے ہیں،جبکہ بقیہ رقم کی مقبوضہ بیت المقدس کی مارکیٹوں سے خریداری کی جا چکی ہے۔
ترک شہری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی صرف قاتل ہی نہیں بلکہ چور بھی ہیں، صہیونی فوج نے عالمی رضاکاروں کے قتل کےساتھ ساتھ کئی دوسرے رضاکاروں کی قیمتی چیزیں بھی چوری کر لی تھیں۔ کوھان نے کریڈٹ کارڈ چوری کے الزام کے تحت اسرائیل کے خلاف حرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کا بھی اعلان کیا ہے