بحرین کے رکن پارلیمان اور غزہ محاصرہ ختم کرنے کی عالمی کمیٹی کے رکن شیخ ڈاکٹر ناصر فضالہ نے کہا ہے کہ دنیا کے گوشے گوشے سے ہزاروں رضاکار اور اسلامی دنیا کے نوجوانوں کی ایک لمبی فہرست ’’ فریڈم فلوٹیلا 2‘‘ میں شرکت کرنے کے لیے بے تاب ہے۔ یہ قافلہ اگلے ماہ کے دوران غزہ پہنچے گا۔ ان خیالات کا اظہار غزہ کے دورے پر آئے فضالہ نے ’’ مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ نے ساری دنیا میں تحریک پیدا کر دی ہے اور دنیا کے ہر ملک کی توجہ فلسطینی مسئلہ کی طرف مبذول کروا دی ہے اس وقت عرب اور اسلامی دنیا کے نوجوانوں میں صہیونی قابض ریاست کو چیلنج کرنے کے شدید جذبات نظر آ رہے ہیں۔ فضالہ نے تمام عرب ممالک سے قابض اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے سفارتی اور سیاسی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے عرب لیگ اور تمام عرب تنظیموں سے عرب امن منصوبہ کمیٹی کے نام سے ’’عرب خونریز امن‘‘ جیسی نام نہاد تحریک کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی غیر جانبدار اور شفاف عالمی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا بھی مطالبہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیقات ’’ گولڈ اسٹون‘‘ رپورٹ کی طرز پر ہونی چاہیں۔ اسی طرح غزہ کی پٹی کے ظالمانہ محاصرے، اور آئے روز مسجد اقصی پر کیے جانے والے مذموم حملوں کی تحقیقات کی بھی مطالبہ کیا گیا۔ فضالہ نے مسئلہ فلسطین پر ترکی کے حالیہ موقف کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس سے ترکی کی قوم کی بیداری، شجاعت اور ثابت قدمی کا اظہار ہوتا ہے، ترکی کی رائے عامہ مسلسل اسرائیل کے خلاف ہے، انہوں نے ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کے حالیہ طرز عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مرد جری ہیں جو باطل کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہیں اور ایک ایسے وقت میں عالمی برادری کو چیلنج کر رہے ہیں جب ساری عرب اور اسلامی دنیا اس امریکا کی ناجائز اولاد اسرائیل کے سامنے جھکے ہو ئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ترکی کی نئی نسل پھر سے دولت عثمانیہ کی جانب لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے اہل غزہ سے مزاحمت جاری رکھنےاور ثابت قدم رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں کسی بھی طرح کی تبدیلی اور عرب، اسلامی اور عالمی دنیا کی تمام تحریکوں کی کامیابی کے پیچھے چھپا ہوا راز مزاحمتی طریقہ کار ہی ہے۔