غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے مغربی کنارے کی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی حمایت، اس کی مزاحمت اور نسل کشی کو روکنے کے لیے منگل کو اجتماعی تقریبات اور مارچ اور جلوسوں میں شرکت کریں۔
حماس کے رہنما عبدالرحمن شدید نے “مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی عوام اور یونیورسٹی کے طلباء پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی کی حمایت اور قتل و غارت گری کی جنگ کےخلاف آج منگل کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
حماس رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ “مغربی کنارے میں طلباء کی تحریک کو نسل کشی کو روکنے اور تمام عوامی مقامات اور یونیورسٹیوں میں غزہ کے لیے فوری اقدام کرنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، جب کہ تباہی کی جنگ جاری ہے تک تب طوفان الاقصیٰ کی جنگ میں بہادری کی جدوجہد جاری رہے گی”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مغربی کنارے اور اس کی یونیورسٹیاں اپنی مزاحمتی سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں اور تمام واقعات اور لڑائیوں میں اپنے قومی کردار میں اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہیں۔ وہ تمام چیلنجز اور رکاوٹوں س کے باوجود ، قابض دشمن کی جارحیت، مسلسل چھاپوں اور گرفتاری مہمات کے باوجود دشمن کے خلاف ہر سطح پر آواز اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔
عبدالرحمان شدید نے نشاندہی کی کہ نسل کشی، وحشیانہ قتل عام، محاصرہ، فاقہ کشی اور جارحیت کے جرائم کا مقابلہ کرنے ضرورت ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ ہماری سرزمین اور ہمارے مقدس مقامات کے دفاع کے لیے تمام سطحوں پر تصادم کے تمام ذرائع کو متحرک کیا جائے۔قابض ریاست اور اس کے آبادکار گروہوں کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی بلوائیوں کی تازہ دہشت گردی کا شکار شمالی رام اللہ کے علاقے سنجیل کے رہائشی اڑتالیس سالہ باسم محمد غفاری بنے ہیں جنہیں گذشتہ روز دہشت گردی میں شہید کردیا گیا۔