غٖزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی وکیل غید قاسم نے صہیونی جیلوں کے اپنے آخری دورے کے بعد بتایا ہے قابض صہیونی حکام نے ابو صفیہ پر بدترین تشدد کیا ہے۔ انہوں نے میڈیا بیانات میں صہیونی حکام سے ڈاکٹر ابو صفیہ پر تشدد اور ان کے خلاف جرائم کا سلسلہ بندکرنے کا مطالبہ کیا۔
الجزیرہ مباشر کو اپنے بیانات میں غید قاسم نے انکشاف کیا کہ ابو صفیہ 25 مارچ کو اپنے آخری ٹرائل سیشن میں شرکت کے بعد سے جن سنگین حالات سے دوچار ہیں وہ ناقابل بیان ہیں۔
ابو صفیہ کی صورت حال کے بارے میں وکیل نے کہا کہ اسے کئی شدید حملوں اور مار پیٹ کا نشانہ بنایا گیا، خاص طور پر اس کے آخری مقدمے کے دن کے بعد جب عدالت نے دعویٰ کہا کہ وہ ایک غیر قانونی جنگجو ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابو صفیہ کو “6 اپریل کو ایک اور حملے کا نشانہ بنایا گیا، جب اس کا سر جیل کے اندر لوہے کے کھمبے سے ٹکرا گیا، جس سے اس کی پیشانی پر چوٹ آئی۔”
غید نے وضاحت کی کہ ابو صفیہ قابض اسرائیلی جیلوں میں غزہ کی پٹی کے قیدیوں کی طرح کے حالات کا سامنا کر رہے ہیں جس میں “بھوک، اذیت، بدسلوکی، ظلم ، توہین اور یہاں تک کہ بنیادی صحت یا طبی دیکھ بھال کا فقدان بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ “عوفر جیل کے سیکشن 23 اور 24، جس میں غزہ کی پٹی سے قیدیوں کو رکھا گیا ہے، وہاں پر قیدیوں پر وحشیانہ حملہ کیا گیا، ان کے ہاتھ ،پاؤں باندھے گئے، ان کے چہروں کو خصوصی دستوں نے روند دیا، اور ان پر بم پھینکے گئے”۔
وکیل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ “سخت سردی میں گدے اور کمبل ضبط کر لیے گئے، قیدیوں کو فرش پر سونے پر مجبور کیا گیا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے قیدیوں کے درجنوں کلو وزن کم کر چکے ہیں، جبکہ بہت سے جلد کی بیماریوں اور انفیکشن کا بھی شکار ہیں۔