فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اور دیگر آزاد دنیا غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے، غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو کسی اور شکل میں پیش کرنے یا اسے توڑنے کی کوششوں کے خلاف جاری اقدامات کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ گذشتہ روز نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں نرمی کا اعلان کیا ہے اسے ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ ہمارا مطالبہ محاصرے میں نرمی کا نہیں بلکہ اس کے مکمل خاتمے کا ہے۔ یہ صرف فلسطینی عوام کی آواز نہیں بلکہ پوری آزاد دنیا کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اب تنہا نہیں رہے، غزہ کی معاشی ناکہ بندی کی آواز دنیا کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے اور پوری دنیا میں انسانی حقوق کی تنظیموں ،حکومتوں اور عوام کی جانب سے نہ صرف محاصرہ مخالف مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ناکہ بندی توڑنے کے لیے عملی کوششیں بھی جاری ہیں۔ فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کے شہریوں کو ہر قسم کی بنیادی ضروریات سے محروم کرنے کی کوشش کی تاہم فلسطینی عوام کے عزم نے صہیونی عزائم کو شکست سے دو چار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا نے مسلم امہ کے بارے میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی امت مسلمہ جمود کا شکار ہو چکی ہے لیکن غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے مسلم امہ نے اپنی بیداری اور زندہ دلی کا ثبوت دیا۔ اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی فلسطینی عوام، مسلم امہ، اسلامی ممالک کی حکومتوں اور آزاد دنیا کی کوششوں سے ختم ہوگی۔ اب دنیا بھر میں غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خلاف مہم تیز ہو گئی ہے۔ وہ وقت دور نہیں کہ غزہ کے عوام محاصرے سے مکمل طور پر آزاد ہوں گے اور اسرائیل کو منہ کی کھانی پڑے گی۔ اس موقع پر بحرینی حکومت کے ایک وفد نے بھی اسماعیل ھنیہ کی امامت میں نماز ادا کی۔ اسماعیل ھنیہ نے عرب ممالک اور بحرین کی طرف سے غزہ کے شہریوں سے یکجہتی کے اظہار کی کوششوں کی تعریف کی اور مطالبہ کیا کہ عرب اور اسلامی ممالک غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے پہلے سے زیادہ کوششیں کریں۔