غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی اسیران انفارمیشن آفس نے فلسطین میں اسیران کے قومی دن کے موقعے پرجاری ایک بیان میں کہا ہے کہ قیدیوں کا مسئلہ ہماری عوام کی ترجیحات اور ان کی بہادرانہ مزاحمت میں سرفہرست رہے گا۔ ان کی آزادی کے لیے ہماری جنگ ہر طرح سے جاری رہے گی۔ فلسطینی مزاحمت نے قیدیوں کی آزادی کے مساوات کو مسلط کرنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے جس کا ثبوت “وفاء الاحرار” اور ” طوفان الاحرار” جیسے معاہدوں کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔
جمعرات کو اسیران کے دن کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں اسیران میڈیا آفس نے اس بات پر زور دیا کہ قیدیوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم، خاص طور پر غزہ میں قیدیوں کی جبری گمشدگی ماورائے عدالت قتل کے جرم کے مترادف ہے۔ اس پر عالمی خاموشی بین الاقوامی برادری کی پیشانی پر ایک بدنما داغ رہے گی۔
انہوں نے قیدیوں کے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت اور انسانی حقوق کے تمام فورمز کے سامنے قانونی استغاثہ کی فائلوں میں ان کے خلاف قابض دشمن ریاست کے جرائم کو شامل کرنے کے لیے عرب اور بین الاقوامی دونوں سطح پر سیاسی، قانونی اور میڈیا دباؤ کو فعال کرنے پر زور دیا۔
فلسطینی اسیران آفس نے زور دیا کہ ملک کے اندر اور باہر جہاں بھی وہ رہتے ہیں وہ جیلوں میں قید ہمارے قیدیوں کی حمایت میں عوامی تقریبات میں بڑے پیمانے پر شرکت کریں فلسطینی اسیران سے مکمل وفاداری کا اظہار کریں۔
خیال رہے کہ فلسطینی اسیران کا دن اس سال ایسے غیر معمولی حالات کے درمیان منایا جارہا ہے۔ اس دن کے موقعے پر پوری فلسطینی قوم اور اسیران قابض صہیونی فاشسٹ ریاست کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔
بیان کے مطابق یہ موقع جنگ طوفان الاقصیٰ اور تاریخی “طوفان الاحرار” معاہدے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جس نے ہمارے لوگوں کی جدوجہد کا ایک اہم لمحہ قرار دیا اور بیڑیوں کو توڑنے اور جیلر پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے امکان میں امید کو بحال کیا۔
دفتر نےبتایا کہ اپریل 2025 کے آغاز تک قابض ریاست کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 9,900 سے تجاوز کرگئی ہےجب کہ انتظامی قیدیوں کی تعداد 3,498 تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں کم از کم 400 بچے اور 29 خواتین قیدی شامل ہیں۔