تہران (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے تہران میں مندوب ڈاکٹر خالد القدومی نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی کوئی بھی تجویز جو ہمارے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کرتیار نہیں کی گئی قابل عمل نہیں ہوگی۔
منگل کو تہران میں تنظیم برائے دفاع فلسطینی عوام کی طرف سے منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب میں ڈاکٹر قدومی نے “فلسطینی عوام ، قومی اور اسلامی دھڑوں کے درمیان اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں متفقہ طور پر کسی ایسے معاہدے کی تجاویز کو مسترد کردینا چاہیے جس میں فلسطینی قوم کے خلاف جارحیت کو مکمل طور پر روکنے، غزہ کی پٹی سے قابض فوج کے انخلاء اور قیدیوں کے تبادلے کے ٹھوس معاہدے کی ضمانت نہ دی گئی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ “موجودہ حالات میں ‘تباہی’ کا لفظ غزہ کے انتہائی نازک حالات کو بیان کرنے کے لیے کافی نہیں ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ نسل کشی امریکہ اور مغربی ممالک کی آشیر باد سے ہو رہی ہے۔
القدومی نے اس بات پر زور دیا کہ آج کا مسئلہ صرف غزہ کے لیے موقف اور حمایت کا اعلان کرنے سےکہیں آگے بڑھ چکا ہے۔ مسلمان ممالک میں فلسطین کی حمایت میں عملی اقدامات اور موثر دباؤ کی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ بہت سے عرب اور مسلمان ممالک نے قابض فوج کے جرائم کو روکنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “صیہونی وجود کا عالمی اور وسیع بائیکاٹ اس کا مقابلہ کرنے اور محاصرہ کرنے کا ایک اہم اور موثر ذریعہ ہے۔ صہیونی ریاست مزید فلسطینی اور عرب علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اور “عظیم تر اسرائیل ” کے قیام کے اپنے مذموم مقاصد کےحصول کے لیے قتل عام اور نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے‘۔