غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) ایک مزاحمتی سکیورٹی افسر نے انکشاف کیا ہےکہ قابض فوج کے ساتھ رابطے اور غزہ میں دشمن کے قیدیوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے میں ملوث ایک غدار کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
گرفتار جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ قابض صہیونی فوج کے انٹیلی جنس حکام سے رابطے میں تھا اور ان کے کہنے پر غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات جمع کرکے انہیں پہنچانے کی کوشش کررہا تھا۔
“الحارس” سکیورٹی پلیٹ فارم کی طرف سے شائع کردہ تفصیلات کے مطابق مخبر جس کی عمر 33 سال ہے کو کئی ماہ قبل اس وقت رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا جب وہ غزہ کی پٹی کے ایک علاقے میں کچرے کے کنٹینرز کے پاس مشکوک طور پر موجود تھا۔
حتمی گواہی کے مطابق “مخبر 2022ء سے دشمن کی انٹیلی جنس سے منسلک تھا، جب اس سے دشمن کے ایک انٹیلی جنس افسر نے رابطہ کیا۔ یہ افسر ایک غیر ملکی میڈیا تنظیم کے ڈائریکٹر کے طور پر خود کو متعارف کراہارہا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کی مخالفت کرنے والوں کی کہانیاں اور تجربات جمع کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
مخبر نے اعتراف کیا کہ اس نے جاسوسی کی کارروائیوں کے عوض مختلف ممالک سے کئی بار رقوم حاصل کیں. اس دوران مخبر نام نہاد غیرملکی میڈیا ایجنٹ کو فلسطینی مزاحمت کی من گھڑت کہانیاں اور تجربات فراہم کرتا رہا جن میں مزاحمت کے غزہ کمیونٹی کے ساتھ رویے اور سلوک،اس کے غزہ کے باشندوں کے خلاف چوری، قتل اور عصمت دری کے جرائم پر مبنی کہانیاں بیان کیں۔ نام نہاد تنظیم کے ڈائریکٹر کو مخبر سے کہا کہ وہ ان کہانیوں کو تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ تیار کرے۔ جب اس نے تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ کہانیاں ریکارڈ کرنے پرمعذرت کی تو تنظیم کے ڈائریکٹر نے اپنا اصل تعارف کراتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی داخلی سلامتی کی ذمہ دار ایجنسی ’شین بیت‘ کا اہلکار ہے۔ اس نے دھمکی دی کہ وہ شین بیت کے ساتھ کام کرے ورنہ اس کا بھانڈہ پھوڑ دیا جائے گا۔ اس دھمکی کے چند روز بعد مخبر دشمن کے ساتھ کام کرنے پر راضی ہوگیا۔
مزاحمتی سکیورٹی آفیسر نے اطلاع دی کہ “دشمن کی انٹیلی جنس نے مخبر کو کوئی فیلڈ مشن نہیں سونپا تھا، سوائے طوفان الاقصیٰ کے۔مخبر کی طرف سے انجام دیا جانے والا سب سے خطرناک مشن ایک مخصوص خوراک کی باقیات کے لیے کچرے کے ڈبوں میں تلاش کرنا اور کھودنا تھا، جسے دشمن نے گرمیوں میں بڑی مقدار میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔” مخبر سے بھی کہا کہ وہ پلاسٹک اور لکڑی جمع کرنے کی آڑ میں تلاش کرے، آگ جلا کر اس پر کھانا پکائے”۔
مزاحمتی سکیورٹی فورسز کے ایک کمانڈر نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ “ہم نے غزہ میں قیدیوں کے بارے میں دشمن کے ارادوں اور کوششوں کا انٹیلی جنس اندازہ لگایا تھا، جیسا کہ ہمیں اس سے متعلق بہت سی نشانیاں ملی ہیں، جن میں دشمن کے ساتھ تعاون کرنے والوں کے رویے، ان کی نقل و حرکت اور دیگر معاملات شامل ہیں جو فی الحال ظاہر نہیں کیے جاسکتے ہیں‘‘۔
سکیورٹی کمانڈر نے تمام شہریوں کو دشمن کی انٹیلی جنس چالوں اور معلومات اکٹھا کرنے اور مخبروں کو بھرتی کرنے کے منصوبوں سے ہوشیار رہنے پر زور دیا۔ اس میں ملوث افراد کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور کہا کہ چاہے حالات کچھ بھی ہوں مزاحمت کا ہاتھ ان تمام لوگوں کی گردن تک پہنچے گا جو فلسطینی کاز کو نقصان پہنچانے کے مذموم مشن میں غاصب دشمن کی مدد کرتے ہیں۔