غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مالدیپ کے صدر محمد معیز نے منگل کے روز اسرائیلیوں کے اپنے ملک میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے کی منظوری دی ہے۔ مالدیپ کے ایوان صدرنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلیوں پر پابندی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کے جواب میں بحر ہند کے جزیرہ نما کے موقف کی عکاسی کرتی ہے۔
الجزیرہ نیٹ نے صدارتی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا رکن مالدیپ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی کا مطالبہ کرتا ہے اور اسرائیلی جنگی جرائم کی مذمت کرتا ہے۔
گذشتہ سال اپریل میں مالدیپ کے ایک جزیرے نے اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والے تمام افراد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی، جس میں نعرے لگائے گئے تھے کہ “ہمیں تمہاری خون آلود رقم نہیں چاہیے”۔
اس وقت ایک سیاحتی ٹک ٹاکر نے تیک ٹاک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جب وہ مالدیپ کے ایک جزیرے پر تھا۔۔ جزیرے کے ساحلوں پر رکھے گئے نشانات دکھا رہا تھا، جس پر جملے لکھے گئے تھے کہ اسرائیلیوں کو غزہ کی پٹی کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس کی سرزمین میں داخل ہونے سے منع کیا گیا ہے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ جمہوریہ مالدیپ کے شہریوں نے اس سے قبل غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت پر اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لیے اپنے ملک کی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرے کیے تھے۔
مالدیپ کے ایک رکن پارلیمنٹ نے بھی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ملک میں داخلے سے روکنے کے لیے ملک کے امیگریشن قانون میں ترمیم کی تجویز پیش کی۔
مکمل امریکی حمایت کے ساتھ قابض اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں اپنی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 167,000 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اس کے علاوہ 11,000 سے زائد لاپتہ افراد بھی شامل ہیں۔