غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے بیت المقدس اور مقبوضہ علاقوں سمیت مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ میں اپنی موجودگی کو تیز کریں اور وہاں یہودیت مسلط کرنے کی آبادکاروں کی کوششوں کا ڈٹ کرمقابلہ کریں۔
حماس نے قابض فوج اور اس کے دہشت گرد آباد کاروں کے ساتھ تصادم بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “ہماری سرزمین، مقدس مقامات اور ہمارے قومی نصب العین کے دفاع کا حصہ ہیں”۔
خیال رہے کہ سیکڑوں آباد کاروں نے پیر کے روز مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا، جو کہ 12 اپریل سے شروع ہو کر 20 اپریل کو ختم ہونے والی یہودیوں کی عیدالفسح کی مذہبی سرگرمیوں کا حصہ ہے۔
تلمودی طرز عمل، مذہبی رسومات کی ادائیگی، رقص موسیقی، گانا بجانا، مسجد کے دروازوں پر جمع ہونا، نمازیوں کے داخلے میں رکاوٹیں ڈالنا اور مسجد کے صحن میں نام نہاد قربانی کی مسلسل کالوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کیا ہے اور خطے کی صورتحال کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
حماس نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر قابض فوج کی حفاظت میں آباد کاروں کے ریوڑ کی طرف سے دھاوا بولنا، ان کی تلمودی رسومات کی ادائیگی،اس کے صحنوں میں ان کے اشتعال انگیز دورے مسجد اقصیٰ کے تقدس کی نئی اور کھلی خلاف ورزی ہے۔ دہشت گرد قابض حکومت کی طرف سے مسجد اقصیٰ اور القدس کو یہودیانے اور ان کی عرب اور اسلامی شناخت کو مٹانے کی سازشوں کا تسلسل ہے”۔
حماس نے عرب ممالک، عالم اسلام اور دنیا بھر کی آزاد اور زندہ ضمیر انسانوں ،حکومتوں، عوام اور اداروں، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف قابض ریاست کی جرائم خلاف ورزیوں اور جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدام کریں۔ مسجد اقصیٰ کو اس کے اردگرد موجود غاصبانہ حملے کے بڑے خطرات سے بچانے کے لیے مداخلت کریں۔
یہ دراندازی نام نہاد “ٹیمپل گروپس” کی طرف سے شروع کی گئی کالوں کا حصہ ہیں، جس نے آباد کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ عید فسح کے دوران مسجد میں نام نہاد “قربانی” لانے کی کوششوں کے ساتھ، مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے والے اقدامات کریں‘۔
فلسطینی وزارت اوقاف اور مذہبی امور کے مطابق آباد کاروں نے مارچ کے دوران مسجد اقصیٰ پر 21 مرتبہ دھاوا بولا، جو کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے موقع جاری رہا۔
القدس گورنری کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 13,064 آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا، “مسجد اقصیٰ کے مختلف حصوں میں اشتعال انگیز دورے کیے اور تلمودی رسومات ادا کیں، جو مقدس مقام کے تقدس کی براہ راست خلاف ورزی ہے”۔