غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت ’ حماس‘ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے زیر حراست قابض اسرائیلی قیدیوں کو کشیدگی اور فوجی دباؤ کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا۔
اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ “عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ قاہرہ میں حماس کے وفد کی آمد ثالثوں کی نقل و حرکت اور نئی تجاویز پر بات کرنا ہے”.
حماس نے زور دے کر کہاکہ “نیتن یاہو اور ان کی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بغیر قیدیوں کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کرے گی۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیدیوں کو فوجی طاقت کے استعمال کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا بلکہ نیتن یاھو کو اپنے قیدی ہمارے قیدیوں کے بدلے میں رہا کرنا ہوں گے۔
حماس نے ہفتے کی شام اعلان کیا کہ اس کے رہنما خلیل الحیہ نے عرب جمہوریہ مصر کی دعوت کے جواب میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ کا سفر کیا ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ اس کا وفد قطر اور مصر کے حکام سے ملاقات کرے گا۔