غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے اعلان کیا کہ غزہ “انتہائی بھوک” کے دھانے پر ہے، کیونکہ 2 مارچ سے جاری اسرائیلی ناکہ بندی اور کراسنگ کی بندش کی وجہ سے پٹی میں ضروری سامان ختم ہو رہا ہے۔
’یو این آر ڈبلیو اے‘ کی میڈیا اینڈ کمیونیکیشنز کی ڈائریکٹر جولیٹ توما نے ایک پریس بیان میں کہاکہ’’غزہ پر اسرائیلی ناکہ بندی چھ ہفتوں سے زائد عرصے سے جاری رہنے کے باعث تمام ضروری سامان ختم ہو رہا ہے۔
توما نے وضاحت کی کہ بنیادی سپلائیز کی کمی کے ساتھ غزہ میں دستیاب اشیا کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ” گذشتہ ماہ کے دوران ہوا ہے، جب سے اسرائیل نے پٹی کی ناکہ بندی مزید سخت کردی ہے۔ اس ناکہ بندی کے بعد شیر خوار اور بچے بھوکے سو رہے ہیں۔
توما نے زور دے کر کہا کہ ان ضروری سامان کے بغیر غزہ کی پٹی کی آبادی ہر روز انتہائی شدید بھوک کے اور قریب پہنچ رہی ہے، جس میں غزہ میں جنگ بندی کو فوری طور پر بحال کرنے، ناکہ بندی اٹھانے اور انسانی اور تجارتی سامان کی بلا روک ٹوک داخلے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دو مارچ سے قابض افواج نے غزہ کی پٹی کی گزرگاہوں کو انسانی ہمدردی، امدادی اور طبی امداد کے داخلے کے لیے بند کر رکھا ہے، جس سے انسانی صورت حال میں غیر معمولی بگاڑ پیدا ہو گیا ہے۔