مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج کے چیف آف سٹاف ایال ازمیر اور فضائیہ کے کمانڈر تومر بار نے غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے تقریباً 1000 اسرائیلی فضائیہ کے اہلکاروں کی طرف سے شائع ہونے والے خط پر دستخط کرنے والے اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کرنے کے بعد انہیں ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قابض صہیونی فوج کے اس اقدام سے صہیونی ریاست کے جنگی جنون اور فلسطینیوں کی منظم نسل کشی پر اصرار کا پتا چلتا ہے۔
حالیہ دنوں میں فضائیہ کے رہنماؤں نے خط کی تقسیم اور اشاعت کو روکنے کی کوشش کی ہے۔ خط کی اشاعت سے قبل اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈروں نے پائلٹوں سمیت 970 فضائی عملے کے افسران اور سپاہیوں کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے خط پر اپنے دستخط واپس نہ لیے تو انہیں ملازمت سے برخاست کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے عبرانی میڈیا کے ذریعے شائع کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ “ایسی صورت حال کو قبول کرنے کومسترد کرتی ہے جس میں فوج کے اہلکار پارٹی کی مخالفت کے لیے اپنے عہدوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیک وقت اس میں حصہ لیتے ہیں”۔ اس میں مزید کہا گیا ہےایک فوجی کے لیے کمانڈ پوسٹ چھوڑنا اور اپنے کمانڈروں اور جنگ کے اہداف پر عدم اعتماد کا اظہار کرنا غیر معقول ہے۔ یہ ناقابل قبول بے ضابطگی ہے”۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ فضائیہ کے کمانڈر میجر جنرل تومر بار نے چیف آف سٹاف ایال ازمیر کی مکمل حمایت سے خط پر دستخط کرنے والے تمام فعال ریزرو اہلکاروں کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاست کو فوج میں لانا ناقابل قبول ہے اور فوج کو سیاسی بحث سے باہر رہنا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فوج ملک کی حفاظت کے لیے ایک مضبوط دیوار کے طور پر کام کرتی رہے گی۔فضائیہ کے کمانڈر کو فوج کے تمام شعبوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ ہم ریزرو اہلکاروں کے بغیر اپنے مشن کو پورا نہیں کر سکتے۔ ہم جنگ کے اہداف پر یقین رکھتے ہیں۔ سروس انجام دینے والے والے اہلکاروں پر شدید تناؤ اور دباؤ ہوتا ہے۔ ہم فوجیوں کے اہل خانہ اور اہل خانہ کی مدد کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں”۔