غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوجی تحقیقات میں 7 اکتوبر 2023 کو “طوفان الاقصیٰ ” کے حملے کے دوران سیدیروٹ بستی میں قابض افواج کی شکست اور الجھنوں کی تفصیلات سامنے آئیں۔
اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے اسرائیلی فوج کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی کے آباد کاروں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں اور غزہ کی پٹی میں فوج کے درمیان رابطے کا فقدان تھا۔
تحقیقات کے مطابق فوج اور اسرائیلی فوج کے درمیان سیدیروٹ میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرنے پر تنقید کی گئی۔
تحقیقات میں غزہ ڈویژن کی شمالی بریگیڈ پر الزام لگایا گیا کہ وہ 2022ء میں اپنے الرٹ رومز سے ہتھیاروں کو ہٹانے میں ناکام رہا، جس سے حملے کے وقت بہت سے دفاعی مقامات کم مسلح تھے۔ اس نے دو سال تک سکیورٹی اہلکاروں کو تربیت دینے میں بھی کوتاہی کی اور بڑے پیمانے پر حملے کی تیاری کرنے میں ناکام رہا۔
اس تحقیقات کے نتائج کی اشاعت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیلی فوج اور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو طوفام الاقصی کے دوران اپنی کارکردگی کے حوالے سے بڑھتی ہوئی ملکی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقوں میں حملے کے وقت فوج کی ناکامی پر اسے تنقید کا سامنا ہے۔
سات اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیل کے خلاف آپریشن “الاقصیٰ فلڈ” شروع کیا، جس میں زمینی، سمندری اور فضائی حملے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں متعدد بستیوں میں مزاحمت کاروں کی دراندازی شامل تھی۔
اس آپریشن کا اعلان اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے چیف آف اسٹاف محمد ضیف نے کیا تھا اور اسے کئی دہائیوں میں اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا گیا تھا۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم کی طرف سے آپریشن “طوفان الاقصیٰ ” کے لیے منتخب کیا گیا نام مسجد اقصیٰ اور القدس میں اسلامی مقدس مقامات کے خلاف جاری اسرائیلی خلاف ورزیوں کے ردعمل کی نشاندہی کرتا ہے۔
اپنے پہلے گھنٹوں میں آپریشن کے نتیجے میں قابض فوجیوں اور آباد کاروں سمیت سیکڑوں اسرائیلیوں کو ہلاک کیا گیا۔فوجیوں سمیت 100 سے زائد کو گرفتار یا لاپتہ کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں وسطی اور جنوبی اسرائیل کے مقامی ہوائی اڈوں کو تجارتی استعمال کے لیے بند کر دیا گیا اور بین گوریون ہوائی اڈے پر تل ابیب جانے والی درجنوں پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں۔