غزہ –بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ “غزہ میں آٹھ پیرامیڈیکس کا قتل” پٹی میں صورت حال کی سنگینی کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔ امدادی کارکنوں اور طبی عملے کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا حالانکہ ان کی جانوں کا تحفظ ضروری تھا۔
قابض فوج نے گذشتہ 18 ماہ سے تل ابیب کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی کے ایک حصے کے طور پر اقوام متحدہ کے ادارے کے ایک ملازم کے علاوہ 14 پیرا میڈیکس اور سول ڈیفنس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
نیو یارک ٹائمز نے اقوام متحدہ کے ایک سینئر سفارت کار سے حاصل کردہ ویڈیو میں نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر کہا تھا کہ واضح طور پر ایمبولینسوں اور فائر ٹرکوں کو دکھایا گیا ہے جن پر ایمرجنسی لائٹس لگی ہیں مگر قابض اسرائیلی فوج نے ان پر جان بوجھ کر فائرنگ کی۔
غزہ میں ’آئی سی آر سی‘ کے ذیلی وفد کے سربراہ ایڈریان زیمرمین نے بدھ کو ریڈ کراس کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ایک حقیقی موڑ ہونا چاہیے، کیونکہ انسانی اور طبی کارکنوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے اور ان کا ہر حال میں احترام کیا جانا چاہیے، تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ یا نقصان کے اپنے کام کو محفوظ طریقے سے انجام دے سکیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ “جب بھی کوئی پیرامیڈیک مارا جاتا ہے، شہریوں کے لیے لائف لائن منقطع ہو جاتی ہے۔ ہم فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے پیرامیڈیکس کی ہلاکتوں پر دکھ اور شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ ہمارے ساتھ ریڈ کراس فیلڈ ہسپتال اور غزہ کے دیگر ہسپتالوں میں کام کرتے ہیں۔
زیمرمین نے کہا کہ”ہر دن ان کے نقصان کی ایک نئی یاد دہانی لاتا ہے، اور ہمیں ان خوفناک مناظر سے گہری تشویش ہے جو ان کی موت کے حالات کو ظاہر کرتے ہیں”۔
بدھ کو غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ کو غزہ میں نسل کشی دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے، 1500 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 3,688 دیگر زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔
سات اکتوبر 2023 ءسے قابض اسرائیل غزہ کی پٹی میں نسل کشی کر رہا ہے، جس میں 166,000 سے زیادہ شہری شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، اور 11,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔