دو ہفتے قبل غزہ کےمحصورین کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے قافلے میں شامل ترکی کے بحری جہاز “مرمرہ الزرقاء” کے کپتان محمود طورال نے فریڈم فلو ٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی تفصیلا ت بتاتے ہوئے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے امدادی جہازوں پر حملہ کر کے کئی افراد کو شہید اور زخمی کیا۔ ترکی میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم اور فریڈم فلوٹیلا میں شامل “آئی ایچ ایچ” کے شعبہ اطلاعات میں انٹرویو کے دوران طورال نے کہا کہ ابھی امدادی قافلے کے جہاز عالمی سمندر میں تھے، اسی دوران صہیونی بحریہ نے جہازوں کو گھیرنےاور آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی تاہم قافلوں نے اپنا سفر جاری رکھا اور اسرائیلی بحریہ کی کوشش ناکام ہو گئی۔ انہوں نےکہا کہ جب اسرائیلی فوجی جہازوں کا رخ تبدیل کرنے میں ناکام ہو گئے توانہوں نے چاروں طرف سے جہازوں کو گھیرے میں لے لیا اور بغیر کسی پیشگی اطلاع کے صہیونی کمانڈوز امدادی جہازوں میں داخل ہوئے اور اندھا دھند دائرنگ شروع کر دی۔ اسرائیلی فوج کے لیے جہاز پر سوار ہونے اور امدادی قافلے کو کنٹرول کرنے کے لیے تشدد کے علاوہ پر امن طریقے استعمال کرنے کے کئی امکانات اور راستے موجود تھے. تاہم ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت امدادی قافلے پر طاقت کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبریں سراسر بے بنیاد ہیں کہ حملے سے قبل اسرائیلی فوج نے جہازوں کے کپتانوں کو خبردار کیا تھا. انہوں نے کہا کہ بحری جہازوں کو چاروں اطراف سے گھیرنے کے ساتھ ہی صہیونی فوج کے بحریہ کمانڈوز کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جہازوں پر اتارا گیا اور اترتے ہی اسرائیلی فوج نے جہازوں کے اندر داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی۔ محمود طورال نے کہا کہ جب انہوں نے ترکی بندرگاہ سے سفر شروع کیا تو ان کے سامنے اسرائیل کی طرف سے جہازوں کو روکے جانے سے متعلق کئی قسم کے خدشات اور امکانات تھے، تاہم ہمیں یہ قطعاً توقع نہیں تھی کی اسرائیلی فوج جہازوں پر اسطرح حملہ آور ہو گی اور جارحیت کا مظاہرہ کرے گی۔ ا ن کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج اور میڈیا کی جانب سے چھوڑی گئی وہ خبریں بھی بے بنیاد ہیں جن میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جہازوں کے اندر سے مزاحمت اور فائرنگ کے رد عمل میں فائر کھولا، جہاز میں موجود تمام افراد غیر مسلح تھے، کسی طرف سے کسی بھی قسم کی مزاحمت یا فائرنگ نہیں ہوئی، ہم نے خود دیکھا کہ اسرائیلی کمانڈز نے جہاز پر اترتے ہی چاروں طرف فائر کھول دیا، وہ جہاں بھی جاتے فائرنگ کرتے جاتے۔ مرمرہ الزرقاء جہاز کے کپتان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد جہازوں پر سوار تمام افراد کو یرغمال بنال یا گیا، زخمی جگہ جگہ تڑپتے رہے اور جہاز میں موجود طبی عملے کو ان کی مدد کی اجازت نہ دی گئی. چنانچہ کئی گھنٹے تک زخمی تڑپتے رہے اور ان میں سے کئی افراد فوری طبی امداد نہ ملنےکے باعث شہید ہوگئے۔ زخمیوں کو جہازوں سے اتارنے کے وقت بھی نہایت بے دردی کا مظاہرہ کیا گیا اور زخمیوں کو گھسیٹ کر فوجی گاڑیوں میں ڈالا گیا۔ کئی رضاکاروں کو زخمی ہونے کے باوجود بحری جہاز کے بیڑیوں میں جکڑ کر رکھا گیا۔