فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے مغربی کنارے میں فتح کی غیر آئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض کو بنیادی قانون میں تبدیلی اور قانون شکنی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کے” جوڈیشل ٹرائل ” کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے سلام فیاض کی پالیسیاں نہ صرف بنیادی قانون کی تباہی کا باعث ہیں بلکہ قومی معیشت کے زوال اور سیاسی انتشار میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ ڈاکٹر احمد بحر نے بدھ کے روز غزہ میں اپنے دفتر سے جاری بیان میں سلام فیاض کی طرف سے اس نئے مسودہ قانون کی تیاری اور منظوری کے لیے صدر کو بھجوائے جانے کی شدید مذمت کی جس میں “قانون ضما نت برائے حقوق منتقلی رقوم” کی آڑ میں شہریوں کو رقوم کی ترسیل میں مشکلات ڈلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ احمد بحر نے کہا کہ سلام فیاض سوائے ایک مخصوص اور محدود گروہ کے سربراہ کے سوا قومی سطح پر کوئی حیثٰت نہیں رکھتے. ان کا نہ تو قومی سیاسی نظام میں کوئی مقام ہے اور نہ ہی وہ قومی دستور میں کسی قسم کی تبدیلی کا اختیار رکھتے ہیں۔ اس کے باوجود اگر ان کی جانب سے رقوم کی منتقلی کے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے اس سلسلے میں نیا قانون منظور کر کے قانون پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات نہ ہونے کے باوجود قانون کو چھیڑنا قانونی شکنی کے مترادف ہے اور قانون میں اس کی سخت سزا ہے، لہذا سلام فیاض کا اس پر ٹرائل ہونا چاہیے۔ احمد بحر نے فلسطینی سیاسی جماعتوں اور تمام تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ سلام فیاض کی طرف سے نئے مسودہ قانون کی پابندی سے کھلے الفاظ میں انکار کر دیں، کیونکہ سلام فیاض مسلسل قومی آئین کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلام فیاض قانون میں تبدیلی کر کے فلسطینی قوم کی نہیں بلکہ دشمن اسرائیل کی مدد اور خدمت انجام دے رہے ہیں۔ سلام فیاض کے آئین سے ماورا اقدامات قومی اخلاقی اقدار و روایات کے بھی منافی ہیں. وہ وقت دور نہیں جب قانون شکنی کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔