صہیونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے مصر اور غزہ کے درمیان تعمیر کی جانے والی فولادی دیوار کے لیے رقم کی فراہمی بند کر دی ہے اور تعمیر میں شریک اپنے فوجی انجینئروں کو بھی واپس بلانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ امریکا نے یہ فیصلہ حماس کو حاصل دیوار کو تباہ کرنے کی قوت کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔ یہ دیوار غزہ میں محصور فلسطینیوں کی جانب سے مصر داخلے کے لیے کھودی جانے والی سرنگوں کو روکنے کے لیے بنائی جا رہی ہے۔ مصر داخلے کے لیے رفح کراسنگ بند ہونے کی صورت میں یہ سرنگیں ہی محصورین غزہ کے لیے لائف لائن ثابت ہو رہی ہیں۔ صہیونی ریڈیو کے مطابق واشنگٹن اب تک اس منصوبے کے لیے پانچ لاکھ ڈالرز فراہم کر چکا ہے مگر اب اس نے مزید مالی معاونت سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ یاد رہے کہ اوباما نے ابومازن سے ملاقات کے دوران رام اللہ کی حکومت کو 400 ملین ڈالرز فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ اس ساری منجمد کی گئی رقم کو دیگر منصوبوں کی طرف منتقل کرنے کا نام دیا گیا تھا۔ ذرائع نے واضح کیا کہ امریکی نائب صدر جوبائیڈن کی مصری صدر حسنی مبارک سے ہونے والی حالیہ ملاقات میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی جانب سے دیوار کو منہدم کرنے کا مسئلہ بھی زیر غور آیا اور جو بائیڈن نے دیوار کی موجودہ صورتحال پر شدید خدشات کا اظہار کیا۔ امریکا کے فوجی اور سیکیورٹی ذرائع نے غزہ کے محاصرے کے پچھلے چار سالوں میں غزہ پٹی کے محاصرے کو مستحکم و مضبوط کرنے کے لیے اٹھائے گئے تمام تکنیکی اقدامات کو ناکافی اور بے سود قرار دیا، انہوں نے کہا کہ محصورین غزہ کو مصر داخل ہونے سے روکنے کے لیے دیگر تکنیکی ہتھکنڈوں کی طرح دیوار کی تعمیر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ امریکی ذرائع نے حماس کے انجینئروں کی جانب سے اس دیوار کو جلا کر تباہ کرنے کی کوششوں کو کامیاب قرار دیا۔ ذرائع نے واضح کیا کہ جوبائیڈن نے مصری صدر سے اپنی ملاقات میں ایک مفصل رپورٹ بھی پیش کی جس کے مطابق حماس اس دیوار کو جلانے کے وسائل حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے، فلسطینی 18 میٹر زیر زمین بنائی گئی اس دیوار کو جلانے کی پوری قدرت رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حماس کے کارکن اس ریت کے نیچے اٹھارہ میٹر کی گہرائی میں جا کر اس دیوار کو تباہ کرنے کے لیے دھماکہ خیز مواد نصب کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ اس مواد سے دیوار کی تعمیر میں استعمال ہونے والی اسٹیل کی پلیٹیں با آسانی جل جائیں گی بلکہ ان پلیٹوں کو کسی دوسرے مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کا امکان موجود بھی موجود ہے۔ ان سب باتوں کی تصدیق کسی ملکی یا بین الاقوامی ذرائع نے نہیں بلکہ خود صہیونی ذرائع نے کی ہے جس پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے۔ البتہ ذرائع ابلاغ کی بعض دیگر رپورٹوں نے بھی حماس کی جانب سے فولادی دیوار کو جلانے اور اس کے نیچے سرنگیں کھودنے کی تصدیق کی ہے۔