مرکز اطلاعات فلسطین کو مصری جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات معلوم ہوئی ہیں، فلسطین کے مختلف علاقوں سے اسیران کے اہل خانہ اور برطانیہ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی عرب تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق مصری جیلوں میں کم ازکم 26 فلسطینی زندگی اور موت کی کشمکش سے گزر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ فہرست حتمی نہیں، مزید فلسطینی قیدیوں کی موجودگی کا امکان بھی ہوسکتا ہے۔ انسانی حقوق کی عرب تنظیم نے مرکز اطلاعات فلسطین کو جاری اپنی فہرست میں مصری حکام کی طرف سے جاری بیانات کے ثبوت شامل کیے ہیں، جبکہ مصری عدالتوں نے کئی قیدیوں کی رہائی کے احکامت بھی جاری کیے ہیں تاہم انتظامیہ کی جانب سے عدالتی احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے قیدیوں کو بدستور حراست میں رکھا گیا ہے۔ مصری جیلوں میں پابند سلاسل قیدیوں کے نام اور دیگر تفصیلات درج ذیل ہیں: ایمن احمد نوفلا، گذشتہ اڑھائی سال سے بغیر کسی مقدمہ قائم کیے مصری جیل میں پابند سلاسل ہیں، اس عرصے میں انہیں اب تک مرج، العریش، عرب ٹاور اوردیگر جیلوں میں رکھا گیا، مصری عدالت کی جانب سے ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے گئے تھے تاہم انہیں بدستور قید میں رکھا گیا ہے۔ معتصم ولید القوقا، گذشتہ ساڑھے چھ سال سے بغیر کسی مقدمہ کے قید ہیں، دوران حراست انہیں وحشیانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، تین سال سے انہیں قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے، شدید بیمار ہونے کے باوجود انہیں ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت نہیں۔ جمعہ طلحلہ، امراض قلب کا شکار یہ فلسطینی قیدی بھی مصری تفتیش کاروں کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد کا شکار ہے اور گذشتہ طویل عرصے سے کئی جیلوں میں پابند سلاسل رہ چکا ہے، اس کی رہائی سے متعلق بھی عدالتی احکامات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی اپیلوں کو مسترد کیا جا چکا ہے۔ دیگر قیدیوں میں ، محمد محمود السدید، عبدالشافی ابو غرقود، محمد ابو حراد، عبداللہ ابو ریا، نضال حمادہ، عبدالرحمان نواجحہ، اسماعیل ابو مسامح، احسان یوسف وشاح، ابراھیم احمد، عدبدالرحمان النجار، علا محمد المنسی، محمد محمود، محمد حایر موسیٰ ابو سالم، محمد یونس ابو مصعب، محمد رشد الرمحی، محمد رمضان شاعر، محمد رشید غازی، نضال فتحی جودہ، محمد رمضان بکر، رمزی نصر خمیس الراعی، عمر عبدالکریم سلیمان شعث، عدال خطیب اور منتصر حجازی شامل ہیں۔