فلسطین میں آزادی اظہار اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کے لیے سرگرم تنظیم”الاحرار” نے عرب نیوز چینل” اقصیٰ ٹی وی” کی فرانس میں نشریات پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی وی کی نشریات پر پابندی فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پر حملہ اور آزادی اظہار کے عالمی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ منگل کے روز غزہ میں” احرار” کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اقصیٰ ٹی وی کی فرانس میں نشریات پر پابندی سے ثابت ہو گیا ہے کہ یہ ٹیلی ویژن اسرائیل کی طرف سے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت اور صہیونی جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ فرانس کی جانب سے اقصیٰ ٹی وی کی نشریات پر پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس فرانس کے دورے پر پیرس پہنچ رہے ہیں۔ ٹی وی کی نشریات پر پابندی میں محمود عباس کا ہاتھ ہے، کیونکہ وہ فرانس روانگی سے قبل اقصیٰ ٹی وی کے خلاف اور اس کی نشریات بند کرنے کے بیانا دے چکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ٹی وی کی نشریات پر پاپندی ایک ایسے ملک میں لگائی گئی ہے جہاں انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے بلند بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں۔ اس پابندی سے فرانس کی جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایک طرف فرانس میں اسرائیل کے ٹی وی چینلز صہیونیت کے حق میں پروپیگنڈہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانس اگر اپنے دعوؤں میں غیر جانب دار ہے تو اسے صہیونیت کے لیے سرگرم نشریاتی اداروں پر بھی پابندی لگانی چاہیئے۔ واضح رہے کہ فرانسیسی حکام نے گذشتہ روز فلسطین میں حماس کے زیر انتظام چلنے والے عربی نیوز چینل “الاقصیٰ” کی نشریات پرغیر معینہ مدت تک پابندی لگا دی تھی، جبکہ اس چینل کی نشریات پر اس سے قبل امریکا میں بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔