سٹاک ہوم (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں سینکڑوں افراد نے غزہ کی پٹی سے فلسطینی عوام کو زبردستی بے گھر کرنے کے کسی بھی منصوبے یا تجویز کو مسترد کر دیا۔
اسٹاک ہوم کے علاقے اوڈنپلان میں ہونے والے ایک مظاہرے میں سینکڑوں افراد نے حصہ لیا اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے مطالبات کی مذمت کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر “جبری نقل مکانی کو نہیں، نسل کشی نہیں” اور “سکولوں اور ہسپتالوں پر بمباری بند کی جائے” جیسے مطالبات اور نعرے درج تھے۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی نسل کشی کی وجہ سے “اسرائیل” پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
پچیس جنوری سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے بے گھر کرنے کے منصوبے کو مصر اور اردن جیسے پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے کو فروغ دے رہے ہیں، جسے دونوں ممالک نے مسترد کر دیا، اور دیگر عرب ممالک اور علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں نےبھی فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی مسترد کیا ہے۔
مصر غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر اس کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع عرب منصوبہ تیار کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
سات اکتوبر 2023ء سے 19 جنوری 2025ء کے درمیان قابض اسرائیل نے امریکی حمایت سے غزہ میں نسل کشی کی، جس کے نتیجے میں 160,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں، اور 14,000 سے زیادہ لاپتہ ہوئے جب کہ پورے غزہ کو کھنڈر بنا دیا گیا۔