غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی حکام نے فلسطینی مزاحمت اور قابض اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مفاہمت کے فریم ورک کے اندر کچھ دیر کی تاخیر کے بعد 46 خواتین اور بچوں کو رہا کردیا۔
قابض صہیونی حکام نے 46 بچوں اور خواتین قیدیوں کی رہائی کو معطل کر دیا تھا۔ انہیں چار اسرائیلیوں کی لاشوں کی شناخت کی تصدیق کے بعد گذشتہ شام رہا کیا گیا۔
قیدیوں کی ساتویں کھیپ میں رہائی پانے والے قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے تنازعہ ہے، پریزنرز کلب کی ترجمان امانی سراحنہ نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ قابض فوج نے جمعرات کی صبح 602 قیدیوں کو رہا کیا، جب کہ قیدیوں کے میڈیا آفس کے ڈائریکٹر، ناہید الفاخوری نے ایجنسی کو بتایا کہ قابض اسرائیل نے جمعرات کو 59 قیدیوں کو رہا کیا۔
جمعرات کی صبح 12 بسیں قیدیوں کو لے کر غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس پہنچیں، جب کہ دیگر (زخمی اور بیمار) کو ان کی صحت کی خرابی کی وجہ سے یورپی ہسپتال منتقل کیا گیا۔
قسام بریگیڈز کی جانب سے غزہ میں قید 6 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد 22 فروری کو 602 فلسطینی قیدیوں کو قابض جیلوں سے رہا کیا جانا تھا۔
لیکن قابض اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور اس نے اس کی پاسداری نہیں کی۔بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے قیدیوں کی منصوبہ بند رہائی کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے حال ہی میں فلسطینی قیدیوں کی ساتویں کھیپ کی رہائی میں قابض اسرائیل کی تاخیر کے بحران کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کا اعلان کیا ہے جس میں مزاحمت کے ہاتھوں باقی چار لاشوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔