مغربی کنارہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) اسرائیلی ریاست اور فلسطینی مزاحمت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت آج جمعرات ستائیس فروری کی صبح رہا ہونے والے سیکڑوں فلسطینیوں میں درجنوں ایسے فلسطینی بھی شامل ہیں جو برسوں سے صہیونی ریاست کی جیلوں میں پابند سلاسل تھے۔
ان میں ایک نام غرب اردن کےشمالی شہر نابلس سے تعلق رکھنے والے القسام کمانڈر مصنف ،ادیب اور ایک سچے عاشق رسول ﷺ عمار الزبن کا بھی ہے۔
القسام کے رہنما عمار عبدالرحمن الزبن نے صہیونی ریاست کے زندانوں میں زندگی کے 27 قیمتی سال گذارے۔ بالآخر مزاحمت ان کی زنجیروں کو توڑنے اور جیلوں کی دیواروں کو تباہ کرنے کے وعدے کے تحت انہیں رہا کرنے میں کامیاب رہی
26 بار عمر قید
قیدی الزبن کو گیارہ جنوری 1998ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 26 بار عمر قید اور 25 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ انہیں مناہ یہودا اور بن یہودا کی کارروائیوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا۔ شاتمین رسول ﷺ اور غاصب صہیونیوں کے خلاف القسام بریگیڈز نے یہ کارروائیاں 1997 میں مقبوضہ بیت المقدس میں کی تھیں۔
عماریہ 1975ء میں نابلس میں پیدا ہوئے۔ وہ شادی شدہ اور چار بچوں بشار النصر، بیسان، مہند اور صلاح الدین کے والد ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ عمار کی والدہ کو 2004 میں قابض جیلوں میں قیدیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بھوک ہڑتال میں شرکت کے بعد شہید کر دیا گیا تھا۔
ناول نگار اور مصنف
قیدی عمار الزبن جیل کے اندر سب سے نمایاں مصنفین میں سے ایک ہیں۔ انہوں نےبہت سی کتابیں اور ناول لکھے جن میں سب سے اہم ““عندما يزهر البرتقال”” ہے جس نے عرب ثقافتی ایوارڈ جیتا۔ اس کے علاوہ “خلف الخطوط” اور “الزمرہ” ان کے مشہور ناولوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے ان کے علاوہ بھی کئی مختصر کہانیاں اور ادبی اور سیاسی مضامین لکھے جنہیں عرب جرائد اور اخبارات میں شائع کیا جاتا رہا۔
انہوں نے اپنے ناولوں اور کہانیوں میں فلسطینی عوام کی بہادری کے واقعات بیان کیے۔ان کا ناول نگاری کا اپنا منفرد اسلوب ہے جس نسےانہیں دیگر معاصر ادیبوں میں ممتاز کیا۔ ان کی تحریروں کے پیچھے جدوجہد کرنے والے نوجوانوں کی بہادری اور فخر کی کہانی کو امر کرنا ہے۔
القسام کے قیدی عمار الزبن کے پاس اسیری کے دور کی کئی تحریریں اور ناول ہیں۔ انہوںے مقبوضہ مغربی کنارے میں مزاحمتی سرگرمیوں کو ناول “الطريق إلى شارع يافا”(روڈ ٹو یافا) میں منفرد انداز میں بیان کیا۔
اس میں اس آباد کار کی کہانی بھی شامل ہے جس نے الخلیل میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی مکروہ جسارت کی تھی۔ انہوں نے لکھا کی کس طرح ان کے قائم کردہ القسام سیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں “محنی یہودا” کے پڑوس میں دو بہادرانہ کارروائیوں کے ساتھ توہین کا جواب دیتے ہوئے شاتم رسول کو جھنم واصل کیا تھا۔