رام اللہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) فلسطینی اسیران میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ’طوفان الاحرار‘ کے پہلے مرحلے کے ساتویں بیچ میں آج جمعرات کی صبح 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
قیدیوں کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ ساتویں کھیپ میں رہا کیے جانے والے قیدیوں میں عمر قید اور زیادہ سزاؤں والے 151 قیدی شامل ہیں۔ القدس اور مغربی کنارے کے 43 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ معاہدے کے تحت 97 قیدیوں کو جلا وطن کیا جائے گا۔
اس کھیپ میں 24 خواتین اور بچے کے علاوہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے 445 قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہوگی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے بچوں اور خواتین قیدیوں کی دوسری کھیپ بعد میں شائع کی جائے گی۔
حماس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ رہا کیے جانے والے فلسطینیوں میں 445 مرد، 24 خواتین اور نابالغ شامل ہیں جنہیں غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا، اس کے علاوہ 151 دیگر قیدی اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
اس سے قبل لائیو فوٹیج میں ایک بس کو رہائی پانے والے کچھ فلسطینیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کی اسرائیلی عوفر جیل سے نکل کر فلسطینی شہر رام اللہ پہنچتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
جیسے ہی یہ گروپ بس سے اترا، ان کے ارد گرد جمع ہونے والے سینکڑوں لوگوں کی طرف سے خوشی کے نعرے لگائے گئے۔ انہوں نےرہائی پانے والے کچھ قیدیوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیا۔
اسی تناظر میں رہا ہونے والے 42 سالہ فلسطینی بلال یاسین نے رائٹرز کو بتایا کہ اس نے 20 سال اسرائیلی جیلوں میں گذارے۔ اس نے مزید کہا کہ اس عرصے میں اسے ظلم اور ناقص حالات کا نشانہ بنایا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو کہ اگلے ہفتے کو ختم ہو رہا ہے تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کی 33 اسرائیلیوں کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔
لیکن اب یہ 42 دن کا مرحلہ ختم ہونے کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کوئی توسیع جس کی وجہ سے باقی 59 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکے گی، یا معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی جیلوں سےفلسطینیوں کی رہائی کے بعد غرب اردن اور دوسرے علاقوں میں جشن کا سماں ہے۔ تاہم قابض صہیونی فوج نے فلسطینی شہریوں کی اس خوشی کو کم کرنے کے لیے غرب اردن میں اسیران کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں اور شہریوں کو اپنے پیاروں کی رہائی کی خوشی منانے سے روک دیا ہے۔