مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی فوج میں 8200 انٹیلی جنس یونٹ کے سابق کمانڈر بریگیڈیئر جنرل یوسی شریل نے اعتراف کی ہےا کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی فوج طوفان الاقصیٰ کو روکنے میں بری طرح ناکامی رہی تھی اور فلسطینیوں کے حملے کے بعد غزہ کے اطراف میں اسرائیلی فوج مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔
پالماچیم بیس پر ایک فوجی تقریب جس میں سات اکتوبر کے حملے کی تحقیقات کے نتائج اسرائیلی فوج کے سینئر لیڈر شپ فورم کے سامنے پیش کیے سےخطاب میں شریل نے کہا کہ اس دن جو کچھ ہوا اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے سابق چیف آف سٹاف ہرزی ہلیوی کے خلاف بھی سخت بیانات دیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ “حملے کے بعد بہت سے شہری ( یہودی آباد کار) اور دیگر سکیورٹی اہلکار وہاں سے چلے گئے، لیکن فوج مفلوج رہی”۔
سابق اسرائیلی فوجی افسر نے نشاندہی کی کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اہم رہنما مطلوبہ سوالات پوچھنے کے لیے نہیں ملے اور مرکزی سوال کا جواب دینے کی کوشش کی۔ ایک بڑا سوال یہ تھا کہ “ہم ایک گروپ کے طور پر کیسے ناکام ہوئے؟”
انہوں نے اپنی پریزنٹیشن کے دوران کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی قیادت نے حملے کو منسوخ کرنے کی ہدایات اس صورت میں دی تھیں کہ نشانہ بنائے جانے والے مقامات پر ٹینک موجود ہوں یا پٹی کے آسمانوں میں ڈرون پرواز کر رہے ہوں۔ یہ دو عوامل اس وقت دستیاب نہیں تھے، جس کی وجہ سے حملے کو عملی جامہ پہنایا گیا۔
شیریل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ “7 اکتوبر کو جو کچھ ہوا وہ کوئی حادثہ نہیں تھا، بلکہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اسرائیلی ملٹری اسٹیبلشمنٹ ایک خطرناک بیماری کا شکار ہے، کیونکہ فوج نے ایک حیرت انگیز جنگ کے امکان کو مدنظر نہیں رکھا اور ایک فوج کے طور پر القسام بریگیڈز سے نہیں نمٹا‘۔
ہفتہ 7 اکتوبر 2023 کو صبح سویرے حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کی قیادت میں فلسطینی مزاحمت نے “طوفان الاقصیٰ ‘‘ کے نام سے ایک آپریشن میں غزہ کی پٹی کے اطراف میں کارروائی شروع کی تھی جس میں بارہ سو کے قریب اسرائیلی ہلاک اور اڑھائی سو کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
اس آپریشن کا اعلان القسام بریگیڈز کے چیف آف اسٹاف محمد ضیف نے کیا تھا اور اسے کئی دہائیوں میں اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا گیا تھا۔
القسام بریگیڈز کی “فالکن” رجمنٹ کے چھاتہ برداروں کے علاوہ مجاھدین سرحدی باڑ اور سمندر سے یونٹوں کے ذریعے غزہ کے اطراف میں یہودی بستیوں اور کیمپوں پر شاندار طریقے سے حملے کرکے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔